خستہ دل ہیں نہ ہمیں اور ستانا لوگو

خستہ دل ہیں نہ ہمیں اور ستانا لوگو
ذکر اس کا نہ زباں پر کبھی لانا لوگو


عقل تیار تو ہے ترک تعلق کو مگر
اتنا آسان نہیں دل کو منانا لوگو


جا بجا ڈھونڈھتی پھرتی ہیں نگاہیں جس کو
جانے کس شہر میں ہے اس کا ٹھکانہ لوگو


دور تک پھیل گئی بات ہماری اس کی
کل لکھا جائے گا اک اور فسانہ لوگو


جانے کس لمحہ وہ کس موڑ پہ مل جائے گی
موت کا کوئی پتہ ہے نہ ٹھکانہ لوگو


خود کو مشکل سے سنبھالے ہیں بہت ٹوٹے ہیں
ہم بکھر جائیں گے مت ٹھیس لگانا لوگو


عمر بھر کے لئے بے چین یہ کر دیتا ہے
میری مانو تو کبھی دل نہ لگانا لوگو