Asif Izhar Ali

آصف اظہار علی

آصف اظہار علی کی نظم

    چلے آنا

    یہ سچ ہے تم جہاں ہو وہ جگہ جنت کی مانند ہے وہاں کے نقرئی دن میں دوالی جیسی راتیں ہیں سنہری زندگی کا لمحہ لمحہ جگمگاتا ہے مگر شاید کسی پل کے کسی ننھے سے لمحے میں اگر چھو کر گزر جائے تمہیں ممتا کا اک جھونکا اگر ماں کی محبت اشک بن کر آنکھ چھلکائے گزشتہ ساتھ گزری ساعتوں کی یاد آ ...

    مزید پڑھیے

    واپسی

    نرم ریت پر معصوم بچوں کی طرح دوڑتے ہوئے اس نے میری طرف دیکھا اور شرارت سے مسکرایا آتی جاتی لہروں سے اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور سمندر میں کھینچ لیا میں شرمائی عمر نے سہ پہر کا لبادہ اتار دیا سنجیدگی پانی میں اتر کر شوخ ہو گئی اس روز گوا کے ساحل پر ہماری میری اور ...

    مزید پڑھیے

    سوتے جاگتے درد

    شام کی گود سے درد لے لے کے انگڑائی اٹھنے لگا نیستی ہے کسک دل میں جاگی تڑپ ذہن کے دشت میں یاد کے کارواں چل پڑے رات ہے مہرباں تھال دیپک کے سر پہ اٹھائے ہوئے چہرہ کالی ردا سے چھپائے ہوئے ساتھ میں چل پڑی صبح سورج کی پہلی رو پہلی کرن شب کے چہرے سے چادر ہٹائے گی جب نور اپنا وہ دن پر لٹائے ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ

    مری بالکل نئی اور خوب صورت ڈائری پر جب اس کے ننھے منے ہاتھ ٹیڑھی میڑھی لکیریں کھینچ کر اپنے بچپن کو پیش کرتے ہیں تو مجھے بالکل غصہ نہیں آتا اسے حق ہے کہ وہ اپنی معصوم خواہشات اپنی سوچ اپنی چھوٹی سی دنیا کو کاغذ پر اتار دے اپنے دماغ کی ہر گرہ کھول کر رکھ دے جوں کا توں اپنا بچپن کاغذ ...

    مزید پڑھیے

    ڈر

    عمر کی دھوپ ڈھلنے والی ہے زندگی شام کرنے والی ہے کوئی آواز دے رہا ہے مجھے ساتھ چلنے کو کہہ رہا ہے مجھے جانا سب کو ہے جانا ہی ہوگا ڈر نہیں یہ کہ جانے کیا ہوگا کس طرح روح بدن کو چھوڑے گی اس کا مسکن بھلا کہاں ہوگا جانے کیسا نیا مکاں ہوگا گور میں جانے کیسی گزرے گی ریزہ ریزہ بدن جو بکھرے ...

    مزید پڑھیے