چھوڑ کر تیری مٹی کدھر جائیں گے

چھوڑ کر تیری مٹی کدھر جائیں گے
اے وطن تجھ میں اک دن بکھر جائیں گے


دور رہ کر جہاں سے گزر جائیں گے
گھر جو آ جاؤ تم تو ٹھہر جائیں گے


یوں نہ بکھرو ذرا حوصلہ تو رکھو
دکھ بھرے دن کبھی تو گزر جائیں گے


بھیج کر کچھ رقم بوڑھے ماں باپ کو
قرض کیا پرورش کے اتر جائیں گے


کتنی مدت سے گھر کو سجاتے ہو تم
صرف دو دن کو ہی بچے گھر جائیں گے


اس کی نظر عنایت ہے ہر شخص پر
دن ہمارے بھی شاید سنور جائیں گے