واپسی

نرم ریت پر معصوم بچوں کی طرح دوڑتے ہوئے
اس نے میری طرف دیکھا
اور شرارت سے مسکرایا
آتی جاتی لہروں سے اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے
اس نے میرا ہاتھ پکڑا
اور سمندر میں کھینچ لیا
میں شرمائی
عمر نے سہ پہر کا لبادہ اتار دیا
سنجیدگی پانی میں اتر کر
شوخ ہو گئی
اس روز گوا کے ساحل پر
ہماری
میری اور میرے ہم سفر کی ڈھلتی ہوئی عمر نے پیچھے مڑ کر دیکھا
اور کھلکھلاتی ہوئی ایک بار پھر جوان ہو گئی