Ashraf Rafi

اشرف رفیع

  • 1940

حیدرآباد کی شاعرہ اور مصنفہ؛ دکنی ادب اور زبان کے حوالے سے کئی مقالات لکھیں، عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہیں-

Poet and author from Hyderabad; wrote several essays on Deccani literature, was an Urdu faculty in Osmania University, Hyderabad

اشرف رفیع کی غزل

    قہر مجسم حسن مکرم

    قہر مجسم حسن مکرم آپ ہی شعلہ آپ ہی شبنم آپ نہ آئے یہ بھی نہ سوچا بزم میں کتنے دل ہوئے پر غم مان بھی لیتے ان کی باتیں لیکن کچھ آواز تھی مدھم آپ یہ آخر کیوں ہیں پشیماں آپ سے کچھ شاکی تو نہیں ہم یوں نہ جتاؤ اپنی بڑائی آپ کی ہستی خود ہے مسلم گونجتی ہیں اب تک کانوں میں باتیں ان کی ...

    مزید پڑھیے

    حق نہیں مجھ کو شادمانی کا

    حق نہیں مجھ کو شادمانی کا شکریہ غم کی مہربانی کا آپ کے اور ہمارے آنسو میں فرق ہے آگ اور پانی کا ہے محبت کا نام عمر ابد ذکر ہی کیا حیات فانی کا خود مرے دل نے میری آنکھوں کو فرض سونپا ہے خوں فشانی کا اہل دل کی کہانیاں توبہ ایک عنواں ہے ہر کہانی کا کیوں نہ سرگوشیاں ہوں محفل ...

    مزید پڑھیے

    دل کی روداد دل لگی نہ سہی

    دل کی روداد دل لگی نہ سہی سن تو لیجے کبھی ابھی نہ سہی دیکھ کر مجھ کو پھیر لیں نظریں ان کے چہرے پہ برہمی نہ سہی ان کا جلوہ تو ہر مقام پہ ہے عام فیضان دید ہی نہ سہی میرے ایقان میں کمی کیوں ہے آپ کے لطف میں کمی نہ سہی جبر ہستی ہے ناگزیر اشرفؔ زندگی آج زندگی نہ سہی

    مزید پڑھیے

    ضرور چشم تماشا چمن پہ ناز کرے

    ضرور چشم تماشا چمن پہ ناز کرے مگر بہار و خزاں میں تو امتیاز کرے مری حیات کا مقصد ہے صرف لذت غم کوئی یہ سلسلۂ غم ذرا دراز کرے جنوں کے دور میں ہو جس کو شوق گل چینی چمن میں کیسے وہ کانٹوں سے احتراز کرے یہی ہے خالق جذبات کا کرم شاید تمہیں خوشی سے ہمیں غم سے سرفراز کرے نہ کیجئے کسی ...

    مزید پڑھیے

    خرد کے راستے میں ایک موڑ ایسا بھی آیا تھا

    خرد کے راستے میں ایک موڑ ایسا بھی آیا تھا جہاں ہر آدمی انساں نہ تھا انساں کا سایہ تھا مصیبت نے ہمیں ایک آئنہ خانہ دکھایا تھا کہ جس میں مخلصوں کا ایک اک چہرہ پرایا تھا مٹائی تھی جنہوں نے لعنت دار و رسن پہلے انہی کو یار لوگوں نے صلیبوں پر چڑھایا تھا زمانہ کپکپاتا تھا تمہاری سرد ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک رخ سے مجھے لطف جستجو آئے

    ہر ایک رخ سے مجھے لطف جستجو آئے ذرا وہ اور قریب رگ گلو آئے مآل ناز خودی کیا ہے یہ تو سمجھا دوں جسے ہو ناز خودی میرے روبرو آئے بغیر اذن ہی ساقی نے کر لیا قبضہ ہمارے واسطے جب ساغر و سبو آئے قدم قدم پہ ہے خوددارئ حیات کا ڈر مری زبان پہ کیا حرف آرزو آئے تری فضائے محبت ہو خوش گوار ...

    مزید پڑھیے

    یہی میراث میں ہیں ملنے والے

    یہی میراث میں ہیں ملنے والے یہ خالی گھر ہیں یہ ان کے قبالے ذرا سا خط انہیں لکھنا ہے مشکل بہت سے لکھ دیے ہوں گے مقالے وہ دیوانے وہ پیاسے اب کہاں ہیں گریباں چاک تھے پاؤں میں چھالے لٹا کر دولت دنیا کسی پر کہا مجھ سے “یہ غم ہیں تو اٹھا لے نہیں ہے ہم زباں بچوں میں کوئی کتب خانہ کروں ...

    مزید پڑھیے

    عہد وفا نہ یاد دلائیں تو کیا کریں

    عہد وفا نہ یاد دلائیں تو کیا کریں ہم ان کو حال دل نہ سنائیں تو کیا کریں جن سے نہیں ہے آپ کی منزل کو واسطہ ان راستوں سے لوٹ نہ جائیں تو کیا کریں وہ ہر طرف ہیں سمت کی جب قید ہی نہیں دیر و حرم میں سر نہ جھکائیں تو کیا کریں محکم ہے ربط عشق تو نزدیک و دور کیا آئیں تو کیا کریں وہ نہ آئیں ...

    مزید پڑھیے

    تلخیٔ مے سے سر خوشی لیجے

    تلخیٔ مے سے سر خوشی لیجے کم سے کم ایک بار پی لیجے شمع کی طرح رو کے جینا کیا پھول کی طرح ہنس کے جی لیجے کچھ تو لیجے بہار ہستی سے نہ سہی پھول پنکھڑی لیجئے عشق کی رفعتیں نہ ہوں رسوا دامن چاک چاک سی لیجے موت اس دور میں نہیں مشکل حوصلہ ہے تو زندگی لیجے شعر میں لوگ کیا نہیں کہتے آپ ...

    مزید پڑھیے

    بات ہے آپ کی غضب کی بات

    بات ہے آپ کی غضب کی بات کاش فرماتے کوئی ڈھب کی بات مختلف ہے زبان دشمن و دوست ایک ہوتی نہیں ہے سب کی بات جھنجھنا اٹھے ساز دل سب کے الاماں تیرے زیر لب کی بات آشیانہ کہاں کہاں یہ قفس اب کسے یاد ہوگی جب کی بات دل نے آخر نگاہ کو ٹوکا بے ادب کہہ گیا ادب کی بات درد دل پوچھ درد والوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2