دل کی روداد دل لگی نہ سہی
دل کی روداد دل لگی نہ سہی
سن تو لیجے کبھی ابھی نہ سہی
دیکھ کر مجھ کو پھیر لیں نظریں
ان کے چہرے پہ برہمی نہ سہی
ان کا جلوہ تو ہر مقام پہ ہے
عام فیضان دید ہی نہ سہی
میرے ایقان میں کمی کیوں ہے
آپ کے لطف میں کمی نہ سہی
جبر ہستی ہے ناگزیر اشرفؔ
زندگی آج زندگی نہ سہی