سچ
نہ میرے پاؤں کی انگلی انگوٹھے سے بڑی ہے نہ میرے ہاتھ کی وہ لکیر کہیں سے بھی کٹی ہوئی ہے پھر تم کیوں میرے ساتھ نہیں ہو تم میں اور مجھ میں یہ انتر ایسا کیوں ہے میں جو کہتی ہوں وہ غلط ہے تم جو کرتے ہو وہ سچ ہے
حیدرآباد کی شاعرہ اور مصنفہ؛ دکنی ادب اور زبان کے حوالے سے کئی مقالات لکھیں، عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہیں-
Poet and author from Hyderabad; wrote several essays on Deccani literature, was an Urdu faculty in Osmania University, Hyderabad
نہ میرے پاؤں کی انگلی انگوٹھے سے بڑی ہے نہ میرے ہاتھ کی وہ لکیر کہیں سے بھی کٹی ہوئی ہے پھر تم کیوں میرے ساتھ نہیں ہو تم میں اور مجھ میں یہ انتر ایسا کیوں ہے میں جو کہتی ہوں وہ غلط ہے تم جو کرتے ہو وہ سچ ہے
بہ ہر حال احسان کرتے ہیں ہم پر کبھی دوستی سے کبھی دشمنی سے کبھی جان و دل سے کبھی بے دلی سے کبھی موت سے اور کبھی زندگی سے الجھتے چلے جاتے ہیں ہر قدم پر غلط گوئی کی معذرت بھی کریں گے اگر اتفاقاً کبھی سامنا ہو دعائیں بھی لے لو ستائش بھی سن لو نمائش کی خاطر جئیں گے مریں گے چھپائے ہوئے ...
سر سنگیت تال و سر سب سمے کا روپ مور ہاتھی مرگ نرسہم سب گتی پر تال کی ناچا کریں اور پرم آنند میں جھوما کریں تا تا دھن دھن تا تا دھن دھن تال جوڑے تال توڑے سر کے سارے بھید سر سمائے انگ انگ سر کے قیدی صوت و آہنگ کیا سمندر کیا حجر اور کیا شجر جن و پری زاد و بشر بے زباں مضراب و تار و بانس و ...
پرندے لاکھ آسودہ رہیں سونے کے پنجروں میں مگر آزادیٔ فردا کی خواہش جاگتی رہتی ہے سینوں میں نگاہیں مضطرب کہتی ہیں کوئی آئے شعور جاں فزا سے تیلیاں پنجروں کی توڑے یا ذرا دروازہ کھولے اڑائے پر شکستہ کو وہ چمکتی روشنی شاید کوئی آیا نہیں کوئی نہیں آیا نہ آئے گا پرندے خود ہی اپنا زور ...
بیاض زندگی میں امن کا ورق ہی صاف ہے یہ عافیت کا قصر ہے اور قصر میں شگاف ہے زمیں پہ آسماں نہیں یہ ظلم کا غلاف ہے ہمیں یہ ظلم میں اٹی فضا سے اختلاف ہے کرشمہ گر نگاہ سے ہمیں کوئی غرض نہیں بہانہ ساز آہ سے ہمیں کوئی غرض نہیں نمائشی کراہ سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہمیں گلی سڑی ہوئی وفا سے ...