تلخیٔ مے سے سر خوشی لیجے

تلخیٔ مے سے سر خوشی لیجے
کم سے کم ایک بار پی لیجے


شمع کی طرح رو کے جینا کیا
پھول کی طرح ہنس کے جی لیجے


کچھ تو لیجے بہار ہستی سے
نہ سہی پھول پنکھڑی لیجئے


عشق کی رفعتیں نہ ہوں رسوا
دامن چاک چاک سی لیجے


موت اس دور میں نہیں مشکل
حوصلہ ہے تو زندگی لیجے


شعر میں لوگ کیا نہیں کہتے
آپ اشرفؔ کی بات ہی لیجے