آشا پربھات کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے

    ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے ملنا تھا اس لئے بھی سنورنا پڑا مجھے آمد پہ اس کی پھول کی صورت تمام رات ایک اس کی رہ گزر پہ بکھرنا پڑا مجھے کیسی یہ زندگی نے لگائی عجیب شرط جینے کی آرزو لئے مرنا پڑا مجھے ویسے تو میری راہوں میں پڑتے تھے میکدے واعظ تری نگاہ سے ڈرنا پڑا ...

    مزید پڑھیے

    دیر و حرم بھی آئے کئی اس سفر کے بیچ

    دیر و حرم بھی آئے کئی اس سفر کے بیچ میری جبین شوق ترے سنگ در کے بیچ کچھ لذت گناہ بھی ہے کچھ خدا کا خوف انسان جی رہا ہے اسی خیر و شر کے بیچ یہ خواہش وصال ہے یا ہجر کا سلوک چٹکی سی لی ہے درد نے آ کر جگر کے بیچ بچھڑے تو یہ ملال کی سوغات بھی ملی تاکید تھی خیال نہ آئے سفر کے بیچ خوشبو ...

    مزید پڑھیے

    جانے اپنے سائے سے کیوں آج مجھے ڈر لگتا ہے

    جانے اپنے سائے سے کیوں آج مجھے ڈر لگتا ہے جلا ہوا اس شہر کا ہر گھر اپنا ہی گھر لگتا ہے کچھ اتنا چہرہ ٹوٹا ہے گھاؤ کچھ اتنے کھائے ہیں پھول بھی اس کے ہاتھوں کا اب مجھ کو پتھر لگتا ہے جس سے اس ننھے بچے کی ماں بہنوں کا قتل ہوا موسم گل کا ہر اک منظر خونی منظر لگتا ہے ویسے تو وہ میرا ...

    مزید پڑھیے

    ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے

    ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے ملنا تھا اس لئے بھی سنورنا پڑا مجھے آمد پہ اس کی پھول کی صورت تمام رات ایک اس کی رہ گزر پہ بکھرنا پڑا مجھے کیسی یہ زندگی نے لگائی عجیب شرط جینے کی آرزو لئے مرنا پڑا مجھے ایسے تو میری راہوں میں پڑے تھے میکدے واعظ تیری نگاہوں سے ڈرنا پڑا ...

    مزید پڑھیے

    تجھے ہر گلی ہر نگر ڈھونڈتے ہیں

    تجھے ہر گلی ہر نگر ڈھونڈتے ہیں نہیں کچھ بھی حاصل مگر ڈھونڈتے ہیں بنا دے جو صحرا کو پھر سے گلستاں ہم ایسی نسیم سحر ڈھونڈتے ہیں لٹے آشیانوں کے آوارہ پنچھی نہ جانے کہاں اپنا گھر ڈھونڈتے ہیں ہر اک درد دل کو زباں دے سکے جو ہم اشکوں میں بس وہ اثر ڈھونڈتے ہیں نئے دور کا ہے مقدر ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    تمہارے جانے کے بعد

    اکثر تمہارے جانے کے بعد دریچے کھلتے ہیں بند ہوتے ہیں شوخ لہریں سرکشی کرتی ہیں کناروں سے سانپ کے کینچل کی طرح سمندر کی لہریں سمٹتی ہیں سکڑتی ہیں اور اپنی ہی گہرائی میں ڈوب جاتی ہیں کچھ لمحے ناد کی مانند سطح پر ابھرتی ہیں اور اوجھل ہو جاتی ہیں

    مزید پڑھیے

    گاؤں کا المیہ

    جب تم لوٹو گے تو دیکھنا شہر کی ویرانیاں ابابیل کی طرح یہاں بھی اپنا ڈیرا ڈال چکی ہیں اب کسی بھی آنکھ میں پہچان کی خوشبو نہیں ہے چوباروں کے دئے کب کے بجھ چکے ہیں بہت جان لیوا سناٹا وہاں لیٹا رہتا ہے جب تم لوٹو گے تب امرائیوں میں کھڑے پیڑوں کی بے حد اداس سی گپ چپ سرگوشی سنو گے پکے ...

    مزید پڑھیے

    ایک احساس

    تمہاری نرم انگلیوں کا مخملی لمس جیسے بند شیشوں کے باہر گرتی مسلسل برف باری کا سلسلہ جیسے دبے پاؤں بے حد آہستہ پھولوں پر گزرتے ہوئے بچوں کے نازک قدم جیسے پیڑوں پر پر سکھاتی سفید پرندوں کی قطار

    مزید پڑھیے

    اکثر ایسا ہوتا ہے

    اکثر ایک پیڑ سفر میں بدل جاتا ہے اور تمہارا چہرہ دھند میں کھو جاتا ہے اکثر میری یادیں مجبور سی ہو جاتی ہیں اور ایک پل صدی میں بدل جاتا ہے اکثر تمہاری یادیں ایک راستہ بن جاتی ہیں اور ایک صدی پل میں گزر جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    میری اداس آنکھیں

    ہر سو دھند کا پہرہ ہے رات خاموش ہے مٹ میلی چاندنی اتر آئی ہے میرے آنگن میں ہاتھوں میں یادوں کے چراغ لئے کھولتی ہوں کھڑکیوں دروازوں کو آج خوب صورت لگ رہی ہیں میری اداس آنکھیں دکھ کے آئینے میں آج میں نے دیکھا ہے اپنا چہرہ آج میں کوئی گیت گنگنانا چاہتی ہوں

    مزید پڑھیے