آشا پربھات کی نظم

    تمہارے جانے کے بعد

    اکثر تمہارے جانے کے بعد دریچے کھلتے ہیں بند ہوتے ہیں شوخ لہریں سرکشی کرتی ہیں کناروں سے سانپ کے کینچل کی طرح سمندر کی لہریں سمٹتی ہیں سکڑتی ہیں اور اپنی ہی گہرائی میں ڈوب جاتی ہیں کچھ لمحے ناد کی مانند سطح پر ابھرتی ہیں اور اوجھل ہو جاتی ہیں

    مزید پڑھیے

    گاؤں کا المیہ

    جب تم لوٹو گے تو دیکھنا شہر کی ویرانیاں ابابیل کی طرح یہاں بھی اپنا ڈیرا ڈال چکی ہیں اب کسی بھی آنکھ میں پہچان کی خوشبو نہیں ہے چوباروں کے دئے کب کے بجھ چکے ہیں بہت جان لیوا سناٹا وہاں لیٹا رہتا ہے جب تم لوٹو گے تب امرائیوں میں کھڑے پیڑوں کی بے حد اداس سی گپ چپ سرگوشی سنو گے پکے ...

    مزید پڑھیے

    ایک احساس

    تمہاری نرم انگلیوں کا مخملی لمس جیسے بند شیشوں کے باہر گرتی مسلسل برف باری کا سلسلہ جیسے دبے پاؤں بے حد آہستہ پھولوں پر گزرتے ہوئے بچوں کے نازک قدم جیسے پیڑوں پر پر سکھاتی سفید پرندوں کی قطار

    مزید پڑھیے

    اکثر ایسا ہوتا ہے

    اکثر ایک پیڑ سفر میں بدل جاتا ہے اور تمہارا چہرہ دھند میں کھو جاتا ہے اکثر میری یادیں مجبور سی ہو جاتی ہیں اور ایک پل صدی میں بدل جاتا ہے اکثر تمہاری یادیں ایک راستہ بن جاتی ہیں اور ایک صدی پل میں گزر جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    میری اداس آنکھیں

    ہر سو دھند کا پہرہ ہے رات خاموش ہے مٹ میلی چاندنی اتر آئی ہے میرے آنگن میں ہاتھوں میں یادوں کے چراغ لئے کھولتی ہوں کھڑکیوں دروازوں کو آج خوب صورت لگ رہی ہیں میری اداس آنکھیں دکھ کے آئینے میں آج میں نے دیکھا ہے اپنا چہرہ آج میں کوئی گیت گنگنانا چاہتی ہوں

    مزید پڑھیے