گاؤں کا المیہ
جب تم لوٹو گے
تو دیکھنا
شہر کی ویرانیاں
ابابیل کی طرح
یہاں بھی اپنا ڈیرا ڈال چکی ہیں
اب کسی بھی آنکھ میں
پہچان کی خوشبو نہیں ہے
چوباروں کے دئے
کب کے بجھ چکے ہیں
بہت جان لیوا سناٹا
وہاں لیٹا رہتا ہے
جب تم لوٹو گے
تب امرائیوں میں
کھڑے پیڑوں کی
بے حد اداس سی
گپ چپ سرگوشی سنو گے
پکے گھاٹوں والی
ندی کا تٹ
مولسری کا پیڑ
تھیر جل دھارا
اور
چوپالوں میں بجھے ہوئے گھوروں کی راکھ
تمہیں پل بھر
ٹھہرنے کو دعوت
نہیں دیں گی
جب تم لوٹو گے
تو دیکھنا