ہر سمت پکارا ہے آواز نہیں آئی
ہر سمت پکارا ہے آواز نہیں آئی سناٹا ہے سناٹا تنہائی ہے تنہائی لی فرط مسرت سے برسات نے انگڑائی جب چاند سے چہرے پر کالی سی گھٹا چھائی کچھ ایسی اداؤں سے گلشن میں بہار آئی شبنم نے غزل چھیڑی پھولوں کو ہنسی آئی دریا کے تلاطم میں موجوں کی یہ رعنائی بیمار سی کشتی میں مانجھی کی ...