اسد رضوی کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    ہر سمت پکارا ہے آواز نہیں آئی

    ہر سمت پکارا ہے آواز نہیں آئی سناٹا ہے سناٹا تنہائی ہے تنہائی لی فرط مسرت سے برسات نے انگڑائی جب چاند سے چہرے پر کالی سی گھٹا چھائی کچھ ایسی اداؤں سے گلشن میں بہار آئی شبنم نے غزل چھیڑی پھولوں کو ہنسی آئی دریا کے تلاطم میں موجوں کی یہ رعنائی بیمار سی کشتی میں مانجھی کی ...

    مزید پڑھیے

    کہیں چراغوں کو نیند آئے کہیں پہ ربط حجاب ٹوٹے

    کہیں چراغوں کو نیند آئے کہیں پہ ربط حجاب ٹوٹے کسی کی آنکھوں کی جاگے قسمت کسی کا بند نقاب ٹوٹے تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی ہماری آنکھوں کا خواب ٹوٹے فضا کی رنگین تتلیوں کی نظر سے شاخ گلاب ٹوٹے دیار شب کے تھے سب مسافر سکوت شب تو سبھی نے توڑا تو منتخب اک ہمی ہوں کاہے ہمی پہ کیوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    فرق جب تک اندھیروں اجالوں میں تھا

    فرق جب تک اندھیروں اجالوں میں تھا تم جوابوں میں تھے میں سوالوں میں تھا اک غزل کیا کہی میں نے تیرے لیے تذکرہ اس کا کتنے رسالوں میں تھا میرے چہرے پہ رونق تھی لب پہ ہنسی ان دنوں جب زمانہ زوالوں میں تھا آرزو اس کی میرے ہی دل میں نہ تھی میں بھی بچپن سے اس کے خیالوں میں تھا مچھلیاں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد میں جیسے عذاب کی خوشبو

    کسی کی یاد میں جیسے عذاب کی خوشبو بکھر رہی ہے ورق سے کتاب کی خوشبو تھکے ہوئے سے مسافر کا خواب لگتی ہے اذیتوں کے سفر میں گلاب کی خوشبو اس ایک خط نے کئی حادثے سنا ڈالے گھروں میں پھیل گئی اضطراب کی خوشبو نہ کوئی رقص نہ محفل نہ کوئی جام و سرور بھٹک رہی ہے محل میں نواب کی خوشبو تمام ...

    مزید پڑھیے

    اب مسیحا ترے آنے کے بہانے نکلے

    اب مسیحا ترے آنے کے بہانے نکلے دل کے گوشے میں کئی زخم پرانے نکلے سوکھ جانے کے ہیں دریاؤں کے امکان بہت برف کے پھول کھلے دھوپ کے دانے نکلے دیکھنا کتنے ہی سیلاب امنڈ آئیں گے آنکھ میں اشک لیے ٹوٹے گھرانے نکلے شام ہوتے ہی جو دہلیز پہ آہٹ سی ہوئی میرے آنگن سے کئی خواب سہانے ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 نظم (Nazm)

    اجازت

    کاش اس دل کی طرح کوئی مکاں بھی ہوتا اپنی ہستی کی طرح اپنا جہاں بھی ہوتا ظلمت شب میں تجلی کا گماں بھی ہوتا میرے ہونٹوں پہ مرا طرز بیاں بھی ہوتا میری یادوں کو مری جان بسر جانے دو بات جو دل پہ گزرتی ہے گزر جانے دو آج جب ترک تعلق کا خیال آیا ہے ایسا لگتا ہے محبت کو زوال آیا ہے اتنی حسرت ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    لذت دید سے دیکھو گے مچل جاؤ گے آگ ہوں ہاتھ لگاؤ گے تو جل جاؤ گے موم پتھر کو بنا دوں وہ اثر رکھتی ہوں پاؤں شعلوں پہ تو تلوار پہ سر رکھتی ہوں یہ بہاریں یہ امنگیں یہ مسرت یہ شباب یہ شفق رنگ مناظر یہ شگوفے یہ گلاب یہ نوازش یہ عنایات کہاں پاؤ گے رب سے بخشی ہوئی سوغات کہاں پاؤ گے میری ...

    مزید پڑھیے

    لمس

    نیند آئے تو تیرا خواب دیکھوں تجھے نظر میں بھروں کہ صبح آئے گی آنکھوں میں پھر عذاب لیے

    مزید پڑھیے

    صلیب

    کہ جیسے روز ازل سے اب تک بکھرتی قوس قزح کی زد میں یہ ریزہ ریزہ وفا کی کرنیں اتر رہی ہیں ہماری سانسوں کی الگنی پر

    مزید پڑھیے

    مرا مخالف خدا نہیں ہے

    میں آسماں کی بلندیوں سے تمہاری نظروں کی نرم شاخوں پہ آ گیا ہوں کہ سر پھری سی ہوا کی زد میں مری نگاہوں کا نور گم ہے میں چاندنی کی سفید راتوں میں لٹ گیا ہوں خود اپنی نظروں سے گر گیا ہوں مگر یہ میری خطا نہیں ہے مرا مخالف خدا نہیں ہے

    مزید پڑھیے

تمام