فرق جب تک اندھیروں اجالوں میں تھا

فرق جب تک اندھیروں اجالوں میں تھا
تم جوابوں میں تھے میں سوالوں میں تھا


اک غزل کیا کہی میں نے تیرے لیے
تذکرہ اس کا کتنے رسالوں میں تھا


میرے چہرے پہ رونق تھی لب پہ ہنسی
ان دنوں جب زمانہ زوالوں میں تھا


آرزو اس کی میرے ہی دل میں نہ تھی
میں بھی بچپن سے اس کے خیالوں میں تھا


مچھلیاں پیاس سے مضطرب تھیں اسدؔ
بن کے کالی گھٹا ابر بالوں میں تھا