Arshad Mahmood Arshad

ارشد محمود ارشد

ارشد محمود ارشد کی نظم

    قیدی

    سنو لڑکی محبت کے سفر میں تو کوئی منزل نہیں ہوتی کہ تپتے ریگزاروں میں ہمیشہ چلنا پڑتا ہے یہ ایسا کھیل ہے جس میں کہیں بھی جیت ہوتی ہے نہ کوئی مات ہوتی ہے فقط جو قرب پانے کو محبت نام دیتے ہیں بہت نادان ہوتے ہیں سنو لڑکی تمہیں تو بنت حوا کی نظر آتی ہے مجبوری تمہیں کیسے بتاؤں میں کہ میں ...

    مزید پڑھیے

    ابن آدم

    کوئی جب پوچھتا ہے یہ شیعہ ہو تم یا سنی ہو وہابی ہو کہ دیوبندی بتاؤ کون سے فرقے سے نسبت ہے نہ جانے کیوں مجھے اک پل سجھائی کچھ نہیں دیتا میں گہری سوچ میں تب ڈوب جاتا ہوں مرے اندر سے اک آواز آتی ہے سنا ہے تم نے بچپن سے کہ تم تو ابن آدم ہو تو پھر سچ سچ بتاؤ نا مسلمانوں کے فرقے کیا کہ ہندو ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق نگر وہ بستی ہے

    یہ عشق نگر وہ بستی ہے جہاں روز ازل سے کھیل ہے یہ جو دل میں ارماں پلتے ہیں وہی دل کی آگ میں جلتے ہیں جو سپنے آنکھیں بنتی ہیں وہی کرچی کرچی چنتی ہیں یہاں روٹھتی ہیں جب تقدیریں پھر چلتی نہیں ہیں تدبیریں یہاں پاؤں میں چھن چھن کرتی ہیں ارماں حسرت کی زنجیریں یہاں دل میں جو آ بستے ہیں وہی ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کا موسم

    تمہیں معلوم تو ہوگا سبھی موسم بدلتے ہیں کبھی تپتی دوپہریں جون کی تن من جلاتیں ہیں کبھی یخ بستہ راتوں کا دسمبر لوٹ آتا ہے کبھی پت جھڑ کا موسم خون پیتا ہے درختوں کا کبھی سوکھی ہوئی شاخوں پہ کلیاں کھلکھلاتی ہیں خزاں کا دم نکلتے ہی بہاریں مسکراتی ہیں تمہیں معلوم تو ہوگا سبھی موسم ...

    مزید پڑھیے

    کبھی میں یاد آؤں تو

    کبھی میں یاد آؤں تو مری باتوں کو دہرانا محبت کے حسیں لمحے جو کل ہم نے گزارے تھے انہیں آنکھوں میں بھر لینا کبھی میں یاد آؤں تو سرکتی شام سے جاناں نگاہیں پھیر لینا تو کہیں ایسا نہ ہو جائے نہاں دل میں جو خواہش ہے تمہیں وہ مضطرب کر دے

    مزید پڑھیے

    بیوپار

    لاؤ مجھ کو دکھلاؤ تو آنکھوں میں ہیں کیسے خواب کچے ہیں یا پکے خواب اچھا ان کے دام بتاؤ دیکھو اتنا ذہن میں رکھنا اس بازار میں خوابوں کے اب دام گرے ہیں سچ سچ میں اک بات بتاؤں برسوں پہلے میں نے بھی یہ کام کیا تھا خواب بنے تھے خواب تھے بیچے مجھ کو تو یہ گورکھ دھندا راس نہ آیا نیند ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    بنایا ہے مصور نے حسیں شہکار عورت کو الگ پہچان دیتا ہے کہانی کار عورت کو وہ ماں ہو بہن بیوی یا کہ بیٹی ہو سنو لوگو ہر اک کردار میں رکھا گیا غم خوار عورت کو یہی سچ مچ بنا دے گی ترے گھر کو حسیں جنت ذرا تم پیار سے کرنا کبھی سرشار عورت کو پھر اک دن ان کی قسمت میں لکھی جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    سوداگر

    سنو میں ہوں کچھ بیچنے آیا اگر تم کو ضرورت ہو تو پھر کچھ بھاؤ کرتے ہیں مرے حصے کی سب خوشیاں مرے ہونٹوں کی ہر مسکان مری یہ روح یہ جسم و جاں تم اپنے نام لکھوا لو میں ہوں بے نام اک بندہ کہ سب کچھ مجھ سے لے کر تم مجھے اک نام دے دینا کہ اپنی زندگانی سے مجھے اک شام دے دینا

    مزید پڑھیے

    مورتی

    میں اکثر سوچتا ہوں کیا کہوں میں کیا لکھوں تجھ کو ہے کوئی اپسرا تو یا کہ پھر ہے روپ کی دیوی تو جو بھی ہے حقیقت میں ہے اک شہکار قدرت کا کئی صدیاں سفر کر کے تخیل یوں نکھرتا ہے یوں ہی پل میں ترے جیسی کوئی مورت نہیں بنتی چنبیلی موتیا نرگس گل لالہ کنول صندل سبھی کا رس نچوڑا اور ملا کر ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں آزاد کرتا ہوں

    محبت کے سبھی وعدے سبھی قسمیں سبھی رسمیں جنہیں مل کر نبھانے کے کیے عہد و پیماں ہم نے تمہیں اب بھار لگتا ہے جو بندھن توڑنا چاہو مجھے گر چھوڑنا چاہو ستم یہ بھی میں سہہ لوں گا تمہارے بن میں رہ لوں گا کہ دل ناشاد کرتا ہوں تمہیں آزاد کرتا ہوں تمہیں آزاد کرتا ہوں

    مزید پڑھیے