یہ عشق نگر وہ بستی ہے
یہ عشق نگر وہ بستی ہے
جہاں روز ازل سے کھیل ہے یہ
جو دل میں ارماں پلتے ہیں
وہی دل کی آگ میں جلتے ہیں
جو سپنے آنکھیں بنتی ہیں
وہی کرچی کرچی چنتی ہیں
یہاں روٹھتی ہیں جب تقدیریں
پھر چلتی نہیں ہیں تدبیریں
یہاں پاؤں میں چھن چھن کرتی ہیں
ارماں حسرت کی زنجیریں
یہاں دل میں جو آ بستے ہیں
وہی دل کو آ کر ڈستے ہیں
وہ پہلے پاگل کرتے ہیں
پھر پاگل پن پہ ہنستے ہیں
یہاں بن بادل برسات رہے
یہاں غم کی کالی رات رہے
جو اس بستی میں آ جائے
کوئی نام رہے نہ ذات رہے
یہ عشق نگر وہ بستی ہے
جہاں روز ازل سے کھیل ہے یہ