Arshad Mahmood Arshad

ارشد محمود ارشد

ارشد محمود ارشد کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    طاری رہے گا سوچ پہ وحشت کا بھوت کیا

    طاری رہے گا سوچ پہ وحشت کا بھوت کیا ٹوٹے گا کسی طور یہ شب کا سکوت کیا پڑتی نہیں ہے آنکھ کے ساحل پہ سرخ دھوپ کرتا میں آرزوؤں کے لاشے حنوط کیا تم نے کہا تو زہر بھی پینا پڑا مجھے اب اس سے بڑھ کے دوں تمہیں سچ کا ثبوت کیا کیسے کپاس کے لیے گندم کو چھوڑ دوں مٹتی نہیں ہے بھوک تو کاتوں میں ...

    مزید پڑھیے

    مرتے ہوئے وجود کی حسرت تمام شد

    مرتے ہوئے وجود کی حسرت تمام شد سانسوں سے لپٹی آخری چاہت تمام شد دست قضا بڑھا ہے مری سمت الوداع اے اعتکاف عشق عبادت تمام شد ساقی تمہارے مدھ بھرے ہونٹوں کا شکریہ بادہ کشی کی ساری حلاوت تمام شد ٹوٹی ہے آج سانس کی ڈوری تو یوں ہوا ان دیکھی منزلوں کی مسافت تمام شد بجھتے ہوئے چراغ ...

    مزید پڑھیے

    کٹتے ہی ڈور سانس کی نام و نمود خاک

    کٹتے ہی ڈور سانس کی نام و نمود خاک ہونا ہے ایک روز یہ قصر وجود خاک ٹوٹا کسی کا دل جو گرا دوسری طرف میزان میں پڑا ترا رخت سجود خاک تجسیم کر رہا ہے وہ دست کمال سے آتش پرست دہریے مسلم ہنود خاک اس محفل طرب میں نہیں چاشنی کوئی دل میں رمق نہ ہو اگر بزم سرود خاک بڑھنے لگے ہیں چار سو ...

    مزید پڑھیے

    اٹھا رہے ہو جو یوں اپنے آستاں سے مجھے

    اٹھا رہے ہو جو یوں اپنے آستاں سے مجھے نکال کیوں نہیں دیتے ہو داستاں سے مجھے خبر نہیں ہے کہ میں کس گھڑی چلا جاؤں صدائیں آنے لگیں اب تو آسماں سے مجھے یہ جانتا ہی نہیں ہوں کہاں میں بھول آیا وہ ایک راز جو کہنا تھا رازداں سے مجھے نکال سکتا نہیں ہوں میں دل سے حب حسین وراثتوں میں ملی ...

    مزید پڑھیے

    پتھروں کو سنائی دیتا ہے

    پتھروں کو سنائی دیتا ہے جو تو ایسے دہائی دیتا ہے پیٹ خالی ہو گر پرندوں کا دام کس کو دکھائی دیتا ہے کوئی دشمن کبھی نہیں دیتا زخم جیسا کہ بھائی دیتا ہے میں ہی خود چھوڑتا نہیں ہوں قفس وہ تو مجھ کو رہائی دیتا ہے ایسے اب زاویے سے بیٹھا ہوں چاروں جانب دکھائی دیتا ہے سچ تو آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

تمام

10 نظم (Nazm)

    قیدی

    سنو لڑکی محبت کے سفر میں تو کوئی منزل نہیں ہوتی کہ تپتے ریگزاروں میں ہمیشہ چلنا پڑتا ہے یہ ایسا کھیل ہے جس میں کہیں بھی جیت ہوتی ہے نہ کوئی مات ہوتی ہے فقط جو قرب پانے کو محبت نام دیتے ہیں بہت نادان ہوتے ہیں سنو لڑکی تمہیں تو بنت حوا کی نظر آتی ہے مجبوری تمہیں کیسے بتاؤں میں کہ میں ...

    مزید پڑھیے

    ابن آدم

    کوئی جب پوچھتا ہے یہ شیعہ ہو تم یا سنی ہو وہابی ہو کہ دیوبندی بتاؤ کون سے فرقے سے نسبت ہے نہ جانے کیوں مجھے اک پل سجھائی کچھ نہیں دیتا میں گہری سوچ میں تب ڈوب جاتا ہوں مرے اندر سے اک آواز آتی ہے سنا ہے تم نے بچپن سے کہ تم تو ابن آدم ہو تو پھر سچ سچ بتاؤ نا مسلمانوں کے فرقے کیا کہ ہندو ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق نگر وہ بستی ہے

    یہ عشق نگر وہ بستی ہے جہاں روز ازل سے کھیل ہے یہ جو دل میں ارماں پلتے ہیں وہی دل کی آگ میں جلتے ہیں جو سپنے آنکھیں بنتی ہیں وہی کرچی کرچی چنتی ہیں یہاں روٹھتی ہیں جب تقدیریں پھر چلتی نہیں ہیں تدبیریں یہاں پاؤں میں چھن چھن کرتی ہیں ارماں حسرت کی زنجیریں یہاں دل میں جو آ بستے ہیں وہی ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کا موسم

    تمہیں معلوم تو ہوگا سبھی موسم بدلتے ہیں کبھی تپتی دوپہریں جون کی تن من جلاتیں ہیں کبھی یخ بستہ راتوں کا دسمبر لوٹ آتا ہے کبھی پت جھڑ کا موسم خون پیتا ہے درختوں کا کبھی سوکھی ہوئی شاخوں پہ کلیاں کھلکھلاتی ہیں خزاں کا دم نکلتے ہی بہاریں مسکراتی ہیں تمہیں معلوم تو ہوگا سبھی موسم ...

    مزید پڑھیے

    کبھی میں یاد آؤں تو

    کبھی میں یاد آؤں تو مری باتوں کو دہرانا محبت کے حسیں لمحے جو کل ہم نے گزارے تھے انہیں آنکھوں میں بھر لینا کبھی میں یاد آؤں تو سرکتی شام سے جاناں نگاہیں پھیر لینا تو کہیں ایسا نہ ہو جائے نہاں دل میں جو خواہش ہے تمہیں وہ مضطرب کر دے

    مزید پڑھیے

تمام