کبھی میں یاد آؤں تو

کبھی میں یاد آؤں تو
مری باتوں کو دہرانا
محبت کے حسیں لمحے
جو کل ہم نے گزارے تھے
انہیں آنکھوں میں بھر لینا


کبھی میں یاد آؤں تو


سرکتی شام سے جاناں
نگاہیں پھیر لینا تو
کہیں ایسا نہ ہو جائے
نہاں دل میں جو خواہش ہے
تمہیں وہ مضطرب کر دے