Arsh Siddiqui

عرش صدیقی

عرش صدیقی کی غزل

    مانوس ہو گئے ہیں اندھے پرانے گھر سے

    مانوس ہو گئے ہیں اندھے پرانے گھر سے باہر نہیں نکلتے ہم روشنی کے ڈر سے سائے کی آرزو میں لپٹے ہوئے ہیں ہم سب سنسان راستے میں آتش زدہ شجر سے ہم خاک ہو کے بھی ہر موج ہوا سے الجھے یعنی تری وفا کا سودا گیا نہ سر سے کیا کیا نہ گل کھلیں گے کیا کیا نہ جشن ہوں گے اس کشت آرزو میں بادل کبھی ...

    مزید پڑھیے

    جوش جنوں بھی گردش دوراں سے کم نہ تھا

    جوش جنوں بھی گردش دوراں سے کم نہ تھا دل تھا تو دشت غم بھی گلستاں سے کم نہ تھا رنگینیٔ جمال کی سرحد نہ تھی کوئی اور حوصلہ بھی حیطۂ امکاں سے کم نہ تھا کیا کیا بسی تھیں صورتیں دامان خواب میں دشت خیال شہر نگاراں سے کم نہ تھا ہر آرزو کو اپنی نہایت کی فکر تھی بازار شوق حشر کے میداں سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم حد اندمال سے بھی گئے

    ہم حد اندمال سے بھی گئے اب فریب خیال سے بھی گئے دل پہ تالا زبان پر پہرا یعنی اب عرض حال سے بھی گئے جام جم کی تلاش لے ڈوبی اپنے جام سفال سے بھی گئے خوف کم مائیگی برا ہو ترا آرزوئے وصال سے بھی گئے شورش زندگی تمام ہوئی گردش ماہ و سال سے بھی گئے یوں مٹے ہم کہ اب زوال نہیں شوق اوج ...

    مزید پڑھیے

    میں عالم امکاں میں جسے ڈھونڈ رہا ہوں

    میں عالم امکاں میں جسے ڈھونڈ رہا ہوں وہ پوچھ رہا ہے کہ کسے ڈھونڈ رہا ہوں ماضی کے بیاباں میں جو گم ہو گیا مجھ سے میں حال کے جنگل میں اسے ڈھونڈ رہا ہوں گو پیش نظر ایک تماشہ ہے ولیکن اے وجہ تماشہ میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں تو ہاتھ جو آتا نہیں اس کا ہے سبب کیا شاید میں تجھے تجھ سے پرے ...

    مزید پڑھیے

    کھلی فضا کا ابھرتا نہیں سماں گھر میں

    کھلی فضا کا ابھرتا نہیں سماں گھر میں نہیں بناتے پرندے اب آشیاں گھر میں جو چل رہی تھیں تو دہکا کئے در و دیوار رکیں ہوائیں تو بھرنے لگا دھواں گھر میں سجے ہیں فرش لہو سے تو در عذابوں سے اگی ہیں سخت زمینوں کی کھیتیاں گھر میں سکوں کی شکل ہو پیدا کوئی تو کیسے ہو یقیں ہے سرحد جاں سے ...

    مزید پڑھیے

    دیدنی اب سفر زیست کا منظر ہوگا

    دیدنی اب سفر زیست کا منظر ہوگا جس نے لوٹا سر بازار وہ رہبر ہوگا حال دل کہہ کے ہوئے اور گرفتار الم ہم نہ کہتے تھے کہ یوں درد فزوں تر ہوگا جیتے جی ہم سے کبھی حرف وفا کہہ ڈالو پھر یہ ہوگا بھی جو احسان تو کس پر ہوگا تو مری جرأت گفتار پر حیراں کیوں ہے یہ تماشا تری سرکار میں اکثر ...

    مزید پڑھیے

    منزل مرگ میں جینے کی ادا رکھتا ہوں

    منزل مرگ میں جینے کی ادا رکھتا ہوں یعنی ہر حال میں انداز جدا رکھتا ہوں جز ہوا کوئی نہیں مونس و غم خوار مگر رات بھر کمرے کا دروازہ کھلا رکھتا ہوں اپنی فطرت کو سکھاتا ہوں غلامی تیری موج آزاد کو زنجیر بہ پا رکھتا ہوں گم ہوں قطرے کی طرح وقت کے دریا میں مگر اپنی ہستی کا طلسمات جدا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں کہیں اس کی بھی طوفاں تو نہیں تھا

    آنکھوں میں کہیں اس کی بھی طوفاں تو نہیں تھا وہ مجھ سے جدا ہو کے پشیماں تو نہیں تھا کیوں اس نے نہ کی مجھ سے سر بزم کوئی بات میں سنگ ملامت سے گریزاں تو نہیں تھا کیوں راستہ دیکھا کیا اس کا میں سر شام بے درد کا مجھ سے کوئی پیماں تو نہیں تھا تھی آگ بھی تیری ہی طرح ہوش کی دشمن ورنہ مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اک تیری بے رخی سے زمانہ خفا ہوا

    اک تیری بے رخی سے زمانہ خفا ہوا اے سنگ دل تجھے بھی خبر ہے کہ کیا ہوا دریوزہ گر سمجھ کے تو تھی ملتفت حیات وہ یوں کہو کہ دامن دل ہی نہ وا ہوا ڈوبا کچھ اس طرح سے مرا آفتاب دل سب کچھ ہوا یہ پھر نہ سحر آشنا ہوا یوں اس کے در پہ بیٹھے ہیں جیسے یہیں کے ہوں ہائے یہ درد عشق جو زنجیر پا ...

    مزید پڑھیے

    اتنی ہوا نہ واعظ دیں دار باندھئے

    اتنی ہوا نہ واعظ دیں دار باندھئے عزت سنبھالئے سر دستار باندھئے گم کیجیے حواس کو تفسیر ہوش میں دانش کو جہل جہل کو پندار باندھئے محروم ہوش سوئیے پر دیجے داد ہوش گل کو گیاہ دشت کو گلزار باندھئے بو چھینیے گلوں سے کہ دیتے ہیں ذوق فن یوں خوش نوا طیور کی چہکار باندھئے اب جز ہوا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5