دیدنی اب سفر زیست کا منظر ہوگا
دیدنی اب سفر زیست کا منظر ہوگا
جس نے لوٹا سر بازار وہ رہبر ہوگا
حال دل کہہ کے ہوئے اور گرفتار الم
ہم نہ کہتے تھے کہ یوں درد فزوں تر ہوگا
جیتے جی ہم سے کبھی حرف وفا کہہ ڈالو
پھر یہ ہوگا بھی جو احسان تو کس پر ہوگا
تو مری جرأت گفتار پر حیراں کیوں ہے
یہ تماشا تری سرکار میں اکثر ہوگا
ان کی آنکھوں میں چمکتے ہوئے تارے دیکھے
اب تو ناصح بھی پشیمان برابر ہوگا
ہم بھی اب عرشؔ نیا باب وفا کھولیں گے
شہپر شوق مہ و مہر کا ہم سر ہوگا