لمس جھوٹا نہیں

وہ تھل کی ریت اڑاتا ہے
تو ذرے ہونٹوں پر چپک جاتے ہیں
زبان ذائقے کی کڑواہٹ
تھوکتی رہ جاتی ہے
اور وہ
جو بند ہونٹوں کے قفل توڑنا جانتا ہے
چھٹی حس مقفل نہیں کر سکتا
وہ نہیں جانتا
بھنچے ہونٹوں سے چھوا جائے
تو زبان ہی نہیں
دل بھی کلام کرنے سے انکار کر دیتا ہے
اور وہ بھی
جو شب و روز کی چمنیوں سے نکلتا دھواں دیکھ کر
آگ بجھانے لگتا ہے
خد و خال کو بھسم ہوتے نہیں دیکھ سکتا
وہ راکھ ہوتے ہونٹوں کی بھر بھراہٹ
محسوس نہیں کر سکتا
اور تم
جو پانیوں کو چھو کر
بے کنار کر سکتے ہو
ہواؤں کی سرسراہٹ
قید کر سکتے ہو پوروں میں
اتار سکتے ہو رنگوں کی وحی دل پر
بن سکتے ہیں تمہارے ہونٹ
خواب میں بھی
ریشمی سچ