جادو
زندگی ہموار راستے پر گرد و پیش سے بے نیاز رواں تھی اچانک راہ گزر نا ہموار ہوئی قدم گرتے سنبھلتے لڑکھڑاتے بڑھنے لگے آنکھیں کچھ کچھ بولنے بہت کچھ سمجھنے لگیں اور تب ڈرنے بھی لگیں یہ کس نے جادو کر دیا مجھ پر
زندگی ہموار راستے پر گرد و پیش سے بے نیاز رواں تھی اچانک راہ گزر نا ہموار ہوئی قدم گرتے سنبھلتے لڑکھڑاتے بڑھنے لگے آنکھیں کچھ کچھ بولنے بہت کچھ سمجھنے لگیں اور تب ڈرنے بھی لگیں یہ کس نے جادو کر دیا مجھ پر
مجھے مما میری نہ لوری سناؤ مجھے آپ اک کمپیوٹر دلاؤ تمنا ہے روبوٹ سب کو بناؤں میں ان انگلیوں پر جہاں کو نچاؤں ستاروں کو اتنا میں معذور کر دوں گزر گہہ بدلنے پہ مجبور کر دوں نہیں مجھ کو سننی وہ باتیں پرانی میں نقطوں سے اب خود بناؤں کہانی ملا تیس نقطے فقط اک بناؤں میں پھر دشمنوں پر ...
اور ہوائیں سکتے کے عالم میں کھڑی ہیں سمتیں بے زبان سی اک ایک کو دیکھ رہی ہیں بلندی پر اڑتا اعتماد کا طیارہ ضرورتوں کے پہاڑ سے ٹکراتا توازن کھو بیٹھا اور بکھر گیا پھر
پیچ دار پہاڑوں پر چڑھتے راستے ہانپنے لگے پیشانی پر جھلملاتے آبدار موتی پوچھے نیچے وادیوں میں دیکھا بادلوں کے لہراتے آنچل اوڑھے مخمور گنگناتی مسکراتی پہاڑوں کے قدم چومتی وادیوں کی آغوش میں مچلتی سبزہ زاروں سے اٹکھیلیاں کرتی نشے میں جھومتی آبشاروں کو گلے لگاتی پیغام آشتی ...
دونوں خاموش تھے کسی نے کسی سے کچھ نہیں کہا چہرے لہروں سے بیگانہ پر سکون تھے نظریں آنکھوں کی جھیل میں غوطہ زن تھیں مگر دل کے دریا میں طوفانوں کا شور تھا
ایک پل حد نگاہ چکنی کالی سڑک دائیں آسماں سے باتیں کرتیں عمارتیں بائیں زمین کی قدم بوسی کرتی جھونپڑیاں اوپر نیلگوں بے کراں آسماں اور اس پر گدھوں کی بارات متجسس نگاہیں چاروں جانب دیکھتیں مایوسی دامن پکڑتی پھر اداس چشم حیراں امید کی کرن تھامے چاروں جانب بھٹکیں مگر ایک ...