انوری بیگم کی غزل

    جانے کیوں کر اس قدر سہما ہوا ہے آئینہ

    جانے کیوں کر اس قدر سہما ہوا ہے آئینہ آئینے کو دیکھ کر بھی ڈر رہا ہے آئینہ کیا کوئی معصوم سی صورت نظر میں آ گئی کیوں سوالوں میں الجھ کر رہ گیا ہے آئینہ آپ اپنے آپ کو اس سے چھپا سکتے نہیں آپ کی اک اک ادا سے آشنا ہے آئینہ خواہشوں کے جال میں الجھا ہوا ہے ہر بشر کون کتنا بے غرض ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس کے طرز گفتگو پہ دل فدا ہو جائے گا

    اس کے طرز گفتگو پہ دل فدا ہو جائے گا ہاں مگر یہ دل کبھی صحرا نما ہو جائے گا ہو اگر ممکن صدف کی راہ دکھلا دے اسے ورنہ ہر قطرہ ہواؤں میں ہوا ہو جائے گا آدمی نے آج تک کھویا نہیں اپنا وجود آئینہ ٹوٹا اگر تو حادثہ ہو جائے گا باندھ لے رخت سفر جب فاصلے کا ڈر نہیں با عمل ہے جو بھی منزل ...

    مزید پڑھیے

    وہ چاند ابر سے جس وقت بے نقاب ہوا

    وہ چاند ابر سے جس وقت بے نقاب ہوا عجب شباب کے عالم میں انقلاب ہوا جنوں کے حصے میں صحرا نوردیاں آئیں تمام عمر کہاں عشق باریاب ہوا چمن میں نغمہ سرا کیوں کوئی نہیں ملتا ہوا تو کون سے موسم کا ہے عتاب ہوا مری زباں پہ تو حرف گلہ نہیں آیا وہ آپ اپنے عمل سے ہی آب آب ہوا سمجھ سکی نہ اسے ...

    مزید پڑھیے