پیغام آشتی
پیچ دار پہاڑوں پر
چڑھتے راستے
ہانپنے لگے
پیشانی پر
جھلملاتے آبدار
موتی پوچھے
نیچے
وادیوں میں دیکھا
بادلوں کے لہراتے آنچل
اوڑھے
مخمور
گنگناتی
مسکراتی
پہاڑوں کے قدم چومتی
وادیوں کی
آغوش میں مچلتی
سبزہ زاروں سے
اٹکھیلیاں کرتی
نشے میں جھومتی
آبشاروں کو گلے لگاتی
پیغام آشتی دیتی
نشیب کی جانب
بڑھتی ندی