مغلوب اعتماد

اور
ہوائیں
سکتے کے عالم میں
کھڑی ہیں
سمتیں
بے زبان سی
اک ایک کو
دیکھ رہی ہیں
بلندی پر اڑتا
اعتماد کا طیارہ
ضرورتوں کے
پہاڑ سے ٹکراتا
توازن کھو بیٹھا
اور بکھر گیا
پھر