پرواز

ایک پل
حد نگاہ
چکنی کالی سڑک
دائیں
آسماں سے باتیں کرتیں عمارتیں
بائیں
زمین کی قدم بوسی کرتی جھونپڑیاں
اوپر
نیلگوں بے کراں آسماں
اور اس پر
گدھوں کی بارات


متجسس نگاہیں
چاروں جانب دیکھتیں
مایوسی دامن پکڑتی
پھر
اداس چشم حیراں
امید کی کرن تھامے
چاروں جانب بھٹکیں


مگر
ایک بھی
کبوتر نہیں دکھا


ہزاروں سوالات
ہوا میں لہرانے لگے


کیا
کبوتر پرواز بھول گئے
یا
ایک بھی کبوتر نہیں رہا
یا
گدھوں نے
انہیں نوچ کھایا