Anwar Khalil

انور خلیل

پاکستان کے شاعر اور صحافی

Pakistani poet and journalist

انور خلیل کی غزل

    وہ ایک غم کہ سہارا تھا زندگی کے لیے

    وہ ایک غم کہ سہارا تھا زندگی کے لیے بھلا رہا ہوں اسے بھی تری خوشی کے لیے تو یوں خیال کے دروازے ہم پہ بند نہ کر ہزار شہر کھلے ہوں گے اجنبی کے لیے جہاں میں کون بچا ہے ہمارے قتل کے بعد جو تیری زلف مچلتی ہے برہمی کے لیے خزاں کا دور چمن میں نیا نہیں ہے مگر کلی کلی نہ ترستی تھی تازگی کے ...

    مزید پڑھیے

    اس بھول میں نہ رہ کہ یہ جھونکے ہوا کے ہیں

    اس بھول میں نہ رہ کہ یہ جھونکے ہوا کے ہیں تیور تو ان کے دیکھ ذرا کس بلا کے ہیں کیا ماجرا ہے اے بت توبہ شکن کہ آج چرچے تری گلی میں کسی پارسا کے ہیں اس چشم نیم وا کی ہے مستی شراب میں ساغر میں سارے رنگ اسی کی حیا کے ہیں ہستی کی قید کاٹتے رہتے ہیں رات دن کیا جانے کتنے سال ہماری سزا کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگی جو گزرتی ہے امتحاں کی طرح

    یہ زندگی جو گزرتی ہے امتحاں کی طرح ہمیں عزیز ہے اس یار مہرباں کی طرح میں اس کو بھولنا چاہوں تو بھول جاؤں مگر وہ میرے ساتھ ہی رہتا ہے میری جاں کی طرح سجانا چاہ رہے ہیں مگر سجائیں کیا ہمارا شہر ہے لوٹی ہوئی دکاں کی طرح ذرا سمجھ تو سہی عہد نا سپاس ہمیں کہ تیرے ساتھ ہیں ہم یاد ...

    مزید پڑھیے

    ہوں مبارک تم کو شیدائی بہت

    ہوں مبارک تم کو شیدائی بہت ہیں ہمارے بھی تمنائی بہت ہم ہی کچھ اس کے نہ کام آئے کبھی زندگی تو اپنے کام آئی بہت رات بھی تھے گوش بر آواز ہم دل دھڑکنے کی صدا آئی بہت ڈوبنا چاہیں تو اے ظالم ہمیں ہے تری آنکھوں کی گہرائی بہت ہم ہی کچھ سوچیں گے اب اے چارہ گر دیکھ لی تیری مسیحائی ...

    مزید پڑھیے

    دل سے وحشی کو شادمان کیا

    دل سے وحشی کو شادمان کیا دیدۂ تر کو دید بان کیا ہم قبیلہ ہمارا تھا سقراط زہر اس نے بھی نوش جان کیا عشق اپنا اسی کے نام رہا حسن کو صاحب نشان کیا ہاں سر بزم کچھ نہ بولے ہم بزم اس کی تھی اس کا مان کیا اس کی اتنی سی بے رخی پہ خلیلؔ ہم نے کیا کیا نہ کچھ گمان کیا

    مزید پڑھیے

    انجام عشق مانا اکثر برا ہوا ہے

    انجام عشق مانا اکثر برا ہوا ہے بے عشق زندگی کا انجام کیا ہوا ہے کیا حال دل سنائیں کیا وجہ غم بتائیں بس یہ کہ آج کل وہ ہم سے کھچا ہوا ہے کیا ذکر گل رخوں کا اس شہر کے کریں ہم ہر شخص ہی یہاں تو قاتل بنا ہوا ہے کس کس سے مل چکے ہیں کس کس سے اب ملیں گے اک روگ زندگی کو یہ بھی لگا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ویرانیاں سسکتی ہیں

    دل میں ویرانیاں سسکتی ہیں کیسی روحیں یہاں بھٹکتی ہیں یہ تعاقب میں کون آتا ہے کس کی پرچھائیاں لپکتی ہیں رونقیں جنگلوں میں گریہ کناں شہر میں آندھیاں بلکتی ہیں آسماں ٹوٹ کر نہیں گرتا بجلیاں رات بھر کڑکتی ہیں عشق آسیب ہو گیا جیسے خواہشیں زہر بن کے پکتی ہیں گم ہوئے قافلے تمنا ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو خلوص دل کا کسی نے صلہ دیا ہے

    ہم کو خلوص دل کا کسی نے صلہ دیا ہے اک تو نے غم دیا ہے سو وہ بھی کیا دیا ہے شہر نگار دل ہے آتش کدے کی صورت موسم نے اس برس بھی تحفہ بڑا دیا ہے ہم سے نہال گلشن رنگیں نفس ہوئے ہیں دست صبا کو ہم نے رنگ حنا دیا ہے اپنوں کی جستجو ہے اپنے مگر کہاں ہیں لوگوں نے جانے ہم کو کس کا پتا دیا ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کا جانے اس سے کیسا معاملہ ہے

    غیروں کا جانے اس سے کیسا معاملہ ہے اپنا تو اس گلی میں چرچا بہت رہا ہے سمجھو نہ یوں کہ ہم سے وہ جان جاں خفا ہے اپنی تو کچھ طبیعت بس یوں ہی بے مزہ ہے ہاں انجمن میں کم ہے اس کو حجاب لیکن انجان سا رہا ہے تنہا اگر ملا ہے اک عمر کی رفاقت یوں ختم ہو رہی ہے ہم اس سے بد گماں وہ ہم سے گریز پا ...

    مزید پڑھیے