ہم کو خلوص دل کا کسی نے صلہ دیا ہے

ہم کو خلوص دل کا کسی نے صلہ دیا ہے
اک تو نے غم دیا ہے سو وہ بھی کیا دیا ہے


شہر نگار دل ہے آتش کدے کی صورت
موسم نے اس برس بھی تحفہ بڑا دیا ہے


ہم سے نہال گلشن رنگیں نفس ہوئے ہیں
دست صبا کو ہم نے رنگ حنا دیا ہے


اپنوں کی جستجو ہے اپنے مگر کہاں ہیں
لوگوں نے جانے ہم کو کس کا پتا دیا ہے


جاں وارتے اسی پر وہ قدرداں جو ہوتا
بس پاس تھا جو اپنے وہ سب لٹا دیا ہے


ایسی ہوا میں تنہا کیوں چھوڑتے ہو اس کو
یارو خلیلؔ اب تک جلتا ہوا دیا ہے