یہ زندگی جو گزرتی ہے امتحاں کی طرح

یہ زندگی جو گزرتی ہے امتحاں کی طرح
ہمیں عزیز ہے اس یار مہرباں کی طرح


میں اس کو بھولنا چاہوں تو بھول جاؤں مگر
وہ میرے ساتھ ہی رہتا ہے میری جاں کی طرح


سجانا چاہ رہے ہیں مگر سجائیں کیا
ہمارا شہر ہے لوٹی ہوئی دکاں کی طرح


ذرا سمجھ تو سہی عہد نا سپاس ہمیں
کہ تیرے ساتھ ہیں ہم یاد رفتگاں کی طرح


خدا گواہ کہ اس عہد میں بھی جیتا ہوں
جو کہ ثبات ہے پیمان دوستاں کی طرح