Anwar Ansari

انوار انصاری

انوار انصاری کی غزل

    کسی کی تم دل آزاری نہ کرنا

    کسی کی تم دل آزاری نہ کرنا محبت میں اداکاری نہ کرنا مری فطرت وفا پر جان دینا ترا شیوہ وفاداری نہ کرنا اگر اندر ہی اندر مر چکے ہو تو جینے کی اداکاری نہ کرنا نبھانے کے لئے ہوتے نہیں یہ کوئی وعدہ بھی سرکاری نہ کرنا فقیروں کی حکومت ہے دلوں پر کبھی ہم پر تو سرداری نہ کرنا

    مزید پڑھیے

    تری تلاش نے رکھا ہے در بدر مجھ کو

    تری تلاش نے رکھا ہے در بدر مجھ کو ترے سوا نہیں آتا کوئی نظر مجھ کو میں ڈوب جاتا ہوں جب بھی ترے تصور میں جہاں کی پھر نہیں رہتی ہے کچھ خبر مجھ کو تو ہم قدم تھا مرا زندگی کی راہوں میں کٹھن لگا ہی نہیں تھا کبھی سفر مجھ کو نظر اٹھے ہے جدھر بھی دیار الفت میں ترا ہی جلوہ نظر آئے ہے ادھر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سوئے منزل جو ہم دیکھتے ہیں

    کبھی سوئے منزل جو ہم دیکھتے ہیں تمہارے ہی نقش قدم دیکھتے ہیں تری آنکھ میں اپنا غم دیکھتے ہیں زمانے میں ایسا تو کم دیکھتے ہیں بھری بزم میں آج اک دوسرے کو نہ تم دیکھتے ہو نہ ہم دیکھتے ہیں بڑے لوگ کرتے ہیں جو کارنامے انہیں پتھروں کے صنم دیکھتے ہیں جواں عزم رکھتے ہیں راہ وفا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہی گھر کے فرد اگر دشمنی کریں

    اپنے ہی گھر کے فرد اگر دشمنی کریں کس آسرے پہ ہم یہ بسر زندگی کریں یارو قدم قدم پہ اندھیرے ہیں حکمران سورج کدھر اگائیں کہاں روشنی کریں لڑوا رہے ہیں رام کو جو بھی رحیم سے ان مذہبی خداؤں سے کیا دوستی کریں اے دوستو تناؤ میں جینا حرام ہے حد سے بڑھیں جو ظلم تو ہم سرکشی کریں آرام کے ...

    مزید پڑھیے

    ادائے رسم محبت خطا سی لگتی ہے

    ادائے رسم محبت خطا سی لگتی ہے ہمیں تو اپنی وفا بھی سزا سی لگتی ہے سفر میں دھوپ کا احساس تک نہیں ہوتا ہمارے سر پہ کسی کی دعا سی لگتی ہے وہ میری فکر کو چھوتا ہے جب خیالوں میں ہر ایک لفظ میں بوئے حنا سی لگتی ہے میں اپنے آپ کو پاتا ہوں روبرو اپنے تمہاری یاد بھی اب آئنہ سی لگتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    کم بصیرت عذاب کہتے ہیں

    کم بصیرت عذاب کہتے ہیں زیست کو ہم ثواب کہتے ہیں ہم نے آباد کر دئے صحرا لوگ خانہ خراب کہتے ہیں بے رخی نے ہمیں کیا گھائل وہ وفا کا جواب کہتے ہیں غم جو ننھا سا اک دیا ٹھہرا سب اسے آفتاب کہتے ہیں پیار ملتا ہے پیار کے بدلے ہم دوانے کا خواب کہتے ہیں دکھ کی لہروں کو دیکھ کر ہم تو سکھ ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح تجھ کو چاہتا ہوں میں

    اس طرح تجھ کو چاہتا ہوں میں زندگی جیسے مانگتا ہوں میں اس کے بارے میں کیا بتاؤں گا خود کو بھی کم ہی جانتا ہوں میں لوگ تو دھوپ بھی نہیں دیتے اپنا سایہ بھی بانٹتا ہوں میں اب تباہی مری یقینی ہے تیرا ہر راز جانتا ہوں میں میں کہ ہر بار قتل ہوتا ہوں ہر سیاست کو جانتا ہوں میں میں کڑی ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو تیرے قریب ہوتا ہے

    وہ جو تیرے قریب ہوتا ہے کس قدر خوش نصیب ہوتا ہے جس کی خاطر نہ ہو دعا ماں کی وہی سب سے غریب ہوتا ہے جو نہ بدلا ہزار کوشش سے آدمی کا نصیب ہوتا ہے رنگ جو بھی بھرے حقیقت کے وہی سچا ادیب ہوتا ہے وقت پر کام آئے جو انوارؔ وہی اپنا حبیب ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    میرؔ جیسا کوئی سخنور نہ آئے گا

    میرؔ جیسا کوئی سخنور نہ آئے گا اقبالؔ سا ادب میں پیمبر نہ آئے گا حسن سلوک سے مرے قائل ہوئے ہیں دوست الزام بے وفائی مرے سر نہ آئے گا اپنے لہو سے پیاس بجھانی ہے تا حیات اب راستے میں کوئی سمندر نہ آئے گا بے لطف سا رہے گا ہر اک کیف زندگی جشن طرب میں گر مرا دلبر نہ آئے گا میری ...

    مزید پڑھیے