اپنے ہی گھر کے فرد اگر دشمنی کریں
اپنے ہی گھر کے فرد اگر دشمنی کریں
کس آسرے پہ ہم یہ بسر زندگی کریں
یارو قدم قدم پہ اندھیرے ہیں حکمران
سورج کدھر اگائیں کہاں روشنی کریں
لڑوا رہے ہیں رام کو جو بھی رحیم سے
ان مذہبی خداؤں سے کیا دوستی کریں
اے دوستو تناؤ میں جینا حرام ہے
حد سے بڑھیں جو ظلم تو ہم سرکشی کریں
آرام کے وسیلے تو لاکھوں جہاں میں ہیں
دل کا سکون چاہئے تو بندگی کریں
کتنا عظیم درس رسول خدا کا ہے
دشمن سے بھی ملاپ کریں آشتی کریں
ظلمت یہ وہ نہیں ہے جو سورج سے دور ہو
اپنا ہی دل جلا کے چلو روشنی کریں
گھٹ ہی نہ جائے دم کہیں دل کے غبار سے
انوارؔ زندہ رہنا ہے تو شاعری کریں