Ankit Maurya

انکت موریا

انکت موریا کی غزل

    جی رہا ہوں ٹھیک بھی ہوں آپ کی ہی میں بلا سے

    جی رہا ہوں ٹھیک بھی ہوں آپ کی ہی میں بلا سے درد مجھ کو مل رہے ہیں آپ کی ہی بس دعا سے حال میرا جو ہوا ہے ہے محبت کا نتیجہ ٹھیک تو ہونا نہیں ہے اب یہ کیسی بھی دوا سے تو کہانی اور کوئی لکھ دے نا حصہ میں میرے جی مرا اکتا گیا ہے یا خدا اب اس کتھا سے گر ملانا ہی نہیں تھا تو ملایا کیوں ...

    مزید پڑھیے

    اک دفعہ اس کو تو یوں بھی آزمانا ہے مجھے

    اک دفعہ اس کو تو یوں بھی آزمانا ہے مجھے آنسوؤں کو آنکھ کا پانی بتانا ہے مجھے جاں بہت اترا رہا ہے اب تو آئینہ مرا آؤ آئینے کو آئینہ دکھانا ہے مجھے خود مجھے تو بننا ہے مصرع اولیٰ شعر میں تم کو اس کا مصرع ثانی بنانا ہے مجھے رخ سے زلفوں کو ہٹاتے آؤ چھت پہ رات کو اصل چہرہ چاند کا سب ...

    مزید پڑھیے

    مر جائیں گے تم بن ہم آسانی سے

    مر جائیں گے تم بن ہم آسانی سے مت تڑپاؤ یوں اپنی خاموشی سے دوری اپنے بیچ میں جاناں اتنی ہے ملتے ملتے مر جائیں بے چینی سے اتنے میں آ جاتی ہے لجا اس کو لگتے ہیں جب لب اس کی پیشانی سے دو کمروں میں دو پنکھوں پر دو لاشیں روکا ہوگا گھر والوں نے شادی سے

    مزید پڑھیے

    حدیں بڑھنے لگی تھی تیرگی کی

    حدیں بڑھنے لگی تھی تیرگی کی کمی جب ہو گئی تھی روشنی کی خدا تو ہی بتا کس بات پہ یہ سزا ہم کو ملی ہے زندگی کی کوئی کرتا نہیں ہے انتظار اب ضرورت بھی نہیں پڑتی گھڑی کی کریں دنیا جہاں کی فکر کیوں ہم ہماری عمر ہے آوارگی کی ہم اک مدت سے روئے جا رہے ہیں چکانی پڑ رہی قیمت ہنسی کی خوشی ...

    مزید پڑھیے

    صدائیں دیتا رہتا ہے کہ اے مولیٰ دکھائی دے

    صدائیں دیتا رہتا ہے کہ اے مولیٰ دکھائی دے تو یعنی چاہتا ہے کہ وہ ہے کیسا دکھائی دے نکل باہر تو ان دیر و حرم کے مسئلوں سے پھر محبت ہی محبت کی تجھے دنیا دکھائی دے میں مندر میں بھی جاتا ہوں میں مسجد میں بھی جاؤں گا خدا ہر سمت ہی مجھ کو بس اک جیسا دکھائی دے نہ جانے ربط یہ کیسا ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    ان کو دکھ کہ ہم سے وہ کہتے یہ کیسے ہم غلط تھے

    ان کو دکھ کہ ہم سے وہ کہتے یہ کیسے ہم غلط تھے اس لئے پہلے ہی ہم نے کہہ دیا کہ ہم غلط تھے وہ خفا ہیں جانے کب سے کیا پتہ کس بات پہ ہوں فرض بنتا ہے ہمارا کہہ دیں ان سے ہم غلط تھے تم اشارہ کر تو دیتے کہ نہیں جانا ہے تم کو روک لیتے ہم تمہیں کہہ دیتے سب سے ہم غلط تھے ہم کسی بھی طور اس کو ...

    مزید پڑھیے

    روتے رہتا ہے دیوار سے لگ کر پاگل ہے

    روتے رہتا ہے دیوار سے لگ کر پاگل ہے سنتا ہوں اپنے بارے میں اکثر پاگل ہے جس کو پانے کی خاطر کب سے پاگل تھا میں اس نے مجھ سے ہاتھ چھڑایا کہہ کر پاگل ہے جو ہم کو نہیں کرنے تھے وہ سارے کام کئے کون بھلا دنیا میں ہم سے بڑھ کر پاگل ہے تیری راہیں تکتے تکتے ہو گئے پتھر ہم اب تو اس کو ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    جاتے وقت تجھے تو ہم ہنستا دیکھیں گے

    جاتے وقت تجھے تو ہم ہنستا دیکھیں گے پھر آئینے میں خود کا رونا دیکھیں گے ایک دفعہ ہم نے تم کو جی بھر دیکھا تھا ہم بعد تمہارے اب کیا دنیا دیکھیں گے آپ نے میری آنکھوں میں دریا دیکھا ہے تھوڑا رک جائیں تو پھر صحرا دیکھیں گے ان آنکھوں میں اور کسی کا چہرہ دیکھا ہم اس سے زیادہ کیا اور ...

    مزید پڑھیے

    دل کے خاطر یہ بدن ہے قید خانے کی طرح

    دل کے خاطر یہ بدن ہے قید خانے کی طرح سو لگا ہے پھڑپھڑانے یہ پرندے کی طرح ہو پری کوئی یا کوئی پھول ہی ہو کیا ہوا کوئی بھی پیارا نہیں ہے اس کے چہرے کی طرح چاند ہے جو آسماں میں وہ تو ہے اس کی جبیں اور تارے ہیں یہ سارے اس کے جھمکے کی طرح دیکھتا ہی کیوں نہ جاؤں بیٹھ کے میں بس اسے اس کا ...

    مزید پڑھیے

    ہو کبھی گر تجھ کو دریا کی روانی دیکھنا

    ہو کبھی گر تجھ کو دریا کی روانی دیکھنا تو تو ہم جیسے دیوانوں کی کہانی دیکھنا چڑھتے دیکھی ایک چیونٹی میں نے اس دیوار پر اس سے سیکھا خواب میں نے آسمانی دیکھنا دیکھنے بھر سے تمہیں ہے ملتا اس دل کو سکون چاہتا ہوں تم کو ساری زندگانی دیکھنا شعر کے پہلے ہی مصرع میں لکھا ہے اس کا ...

    مزید پڑھیے