صدائیں دیتا رہتا ہے کہ اے مولیٰ دکھائی دے
صدائیں دیتا رہتا ہے کہ اے مولیٰ دکھائی دے
تو یعنی چاہتا ہے کہ وہ ہے کیسا دکھائی دے
نکل باہر تو ان دیر و حرم کے مسئلوں سے پھر
محبت ہی محبت کی تجھے دنیا دکھائی دے
میں مندر میں بھی جاتا ہوں میں مسجد میں بھی جاؤں گا
خدا ہر سمت ہی مجھ کو بس اک جیسا دکھائی دے
نہ جانے ربط یہ کیسا ہے اس انسان سے میرا
کبھی جو موند لوں آنکھیں وہی چہرہ دکھائی دے
یہ جو ہے عشق کا رستہ یہ ایسا ایک رستہ ہے
جہاں کوئی نہیں منزل فقط رستہ دکھائی دے