حدیں بڑھنے لگی تھی تیرگی کی
حدیں بڑھنے لگی تھی تیرگی کی
کمی جب ہو گئی تھی روشنی کی
خدا تو ہی بتا کس بات پہ یہ
سزا ہم کو ملی ہے زندگی کی
کوئی کرتا نہیں ہے انتظار اب
ضرورت بھی نہیں پڑتی گھڑی کی
کریں دنیا جہاں کی فکر کیوں ہم
ہماری عمر ہے آوارگی کی
ہم اک مدت سے روئے جا رہے ہیں
چکانی پڑ رہی قیمت ہنسی کی
خوشی میں یاد نا آئی خدا کی
جب آیا غم اسی کی بندگی کی
میں اب ہر چیز سے اکتا چکا ہوں
مجھے مت دو دعائیں زندگی کی