alii maan azfar

ﻋﻠﯽ ﻣﺎﻥ ﺍﺫﻓﺮ

ﻋﻠﯽ ﻣﺎﻥ ﺍﺫﻓﺮ کی غزل

    خاک ہوں طور سمجھ اور جلا دے مجھ کو

    خاک ہوں طور سمجھ اور جلا دے مجھ کو اے خدا اپنی تجلی کی ضیا دے مجھ کو مولا مجذوب من اللہ بنا دے مجھ کو عشق صادق کی یوں معراج کرا دے مجھ کو ایسی کوئی بھی نہ اے یار دعا دے مجھ کو مر ہی جاؤں کوئی ایسی تو سزا دے مجھ کو روز محشر تو ابھی دور ہے میرے اللہ کر کوئی معجزہ اور خود سے ملا دے ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کے غم میں کھا کے لاتا ہوں

    ہجر کے غم میں کھا کے لاتا ہوں خواب اپنے منا کے لاتا ہوں سچ کی حدت سے کام لیتے ہو جھوٹ کو میں بلا کے لاتا ہوں کیا کہا چاند چاہیے بیٹھو آج وہ بھی چرا کے لاتا ہوں خواب میں جو وہ ساتھ ہوتی ہے اس کو دلہن بنا کے لاتا ہوں کیا تمہیں تحفہ چاہیے ٹھہرو ہاتھوں پر سر سجا کے لاتا ہوں عشق مجھ ...

    مزید پڑھیے

    حزیں دل کا وجدان بھی لے لو

    حزیں دل کا وجدان بھی لے لو کرو عشق عرفان بھی لے لو غزل کہہ رہا ہوں غزل پر میں سنو میرے ارمان بھی لے لو پکارو مجھے نام سے میرے مرا آج ہیجان بھی لے لو اٹھا کر ذرا ناوک مژگاں مری جاں مری جان بھی لے لو سرایت کرو میری ہستی میں یوں تم میری پہچان بھی لے لو وجود وفا کا تقاضا ہے محبت ...

    مزید پڑھیے

    اب تک جو دور ہے وہ ریاضت سفر میں ہے

    اب تک جو دور ہے وہ ریاضت سفر میں ہے منزل قریب تر ہے مگر اک بھنور میں ہے دکھ درد عشق آس کا پرتو ہوں میں صنم آنسو خوشی جفا کا اثر مجھ شجر میں ہے یہ جو پنپ رہی ہے محبت دلوں میں یار یہ جسم کی طلب ہے جو ہر اک نگر میں ہے اس قدر بڑھ گئی ہے ہوس مرد میں کہ اب عزت کی فکر ہے تو طوائف کہ ڈر میں ...

    مزید پڑھیے

    سچ کی حدت سے مات بہہ جائے

    سچ کی حدت سے مات بہہ جائے جھوٹ تڑپے جہات بہہ جائے میں نچوڑوں جو اپنی آنکھوں کو یار یہ کائنات بہہ جائے عشق جب ہو سن بلوغت پر ڈر سے ہی سومنات بہہ جائے میرے اتنا قریب آ جاؤ ایک دوجے میں ذات بہہ جائے ہاتھ رکھنا یوں میرے دل پر تم دل کا سارا ثبات بہہ جائے دیکھ کر چاند سا حسیں ...

    مزید پڑھیے

    روٹھ کر اس نے جتایا بھی نہیں

    روٹھ کر اس نے جتایا بھی نہیں کیوں ہے وہ برہم بتایا بھی نہیں چل دیا وہ بزم ماتم چھوڑ کر حال دل اپنا سنایا بھی نہیں کیوں خزاں نے گھیر رکھی ہے بہار پنچھی کوئی چہچہایا بھی نہیں ان سے ملتے ہی میں پتھر ہو گیا ہاتھ پکڑا اور دبایا بھی نہیں اک عجب دوراہے پر آ پہنچا ہوں وہ نہیں اپنا ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی گلزار سے لہو نکلا

    جب بھی گلزار سے لہو نکلا اس کی تکرار سے لہو نکلا دیکھتے ہی مرے جنازے کو چشم اغیار سے لہو نکلا جب لگا مجھ پہ عشق کا بہتان میرے کردار سے لہو نکلا مدتوں بعد ڈایری کھولی سبھی اشعار سے لہو نکلا بوڑھا ہوتے ہی اڑ گئے پنچھی اور اشجار سے لہو نکلا مرنے پر اس شریر لڑکی کے یار اخبار سے ...

    مزید پڑھیے