ہجر کے غم میں کھا کے لاتا ہوں

ہجر کے غم میں کھا کے لاتا ہوں
خواب اپنے منا کے لاتا ہوں


سچ کی حدت سے کام لیتے ہو
جھوٹ کو میں بلا کے لاتا ہوں


کیا کہا چاند چاہیے بیٹھو
آج وہ بھی چرا کے لاتا ہوں


خواب میں جو وہ ساتھ ہوتی ہے
اس کو دلہن بنا کے لاتا ہوں


کیا تمہیں تحفہ چاہیے ٹھہرو
ہاتھوں پر سر سجا کے لاتا ہوں


عشق مجھ پر اثر نہیں کرتا
روز اس کو گھما کے لاتا ہوں


اس محبت پہ تم یقیں کر لو
حکم سارے خدا کے لاتا ہوں


ڈوب جاتا ہے کیوں یہاں ہر بار
راز میں نا خدا کے لاتا ہوں


کچھ اثر ہوتا ہی نہیں اس پر
شعر کتنے بنا کے لاتا ہوں


اپنے ہاتھوں سے سونپنا مجھ کو
اپنے غم کو منا کے لاتا ہوں