حزیں دل کا وجدان بھی لے لو
حزیں دل کا وجدان بھی لے لو
کرو عشق عرفان بھی لے لو
غزل کہہ رہا ہوں غزل پر میں
سنو میرے ارمان بھی لے لو
پکارو مجھے نام سے میرے
مرا آج ہیجان بھی لے لو
اٹھا کر ذرا ناوک مژگاں
مری جاں مری جان بھی لے لو
سرایت کرو میری ہستی میں
یوں تم میری پہچان بھی لے لو
وجود وفا کا تقاضا ہے
محبت میں پیمان بھی لے لو
مری روح پیاسی ہے صدیوں سے
مرے جسم کا مان بھی لے لو
اگر کفر کا ڈر نہ ہوتا تو
میں کہہ دیتا ایمان بھی لے لو
صدا ہے یہ وحشت کی اے اظفرؔ
شب غم کا الحان بھی لے لو