Ajiz Kamaal Rana

عاجز کمال رانا

عاجز کمال رانا کی غزل

    ویرانی کے بادل چھانے لگ گئے ہیں

    ویرانی کے بادل چھانے لگ گئے ہیں پنچھی اب اس گاؤں سے جانے لگ گئے ہیں اس کو جب سے دیکھا مجھ کو ہوش نہیں یارو میرے ہوش ٹھکانے لگ گئے ہیں شہر سے آئے مجنوں نے اک بات کہی اور دیوانے خاک اڑانے لگ گئے ہیں ساقی تیرے ایک اشارہ کرنے پر مے کش بھی اذان سنانے لگ گئے ہیں ہم نے اب اک اور محبت ...

    مزید پڑھیے

    ایقان کے ہم راہ کچھ اوہام پڑے تھے

    ایقان کے ہم راہ کچھ اوہام پڑے تھے ہم ان کی گلی میں جو سر شام پڑے تھے میں مان نہیں پایا مگر دیکھ رہا تھا اس شخص کی چوکھٹ پہ در و بام پڑے تھے میں ایک صدی بعد کا غم دیکھ رہا تھا اور ساتھ ہی دن رات کے آلام پڑے تھے لاکھوں میں چنا ہم نے اسی ایک کو ورنہ پینے کو تو محفل میں کئی جام پڑے ...

    مزید پڑھیے

    مصائب کو چھپانا جانتا ہے

    مصائب کو چھپانا جانتا ہے یہ لڑکا مسکرانا جانتا ہے تجھے وہ حور بھی لکھتا رہا ہے قلابوں کو ملانا جانتا ہے انا کو قتل کر دیتا ہے اپنی وہ روٹھوں کو منانا جانتا ہے تمہیں تو ہم اکیلے جانتے ہیں ہمیں سارا زمانہ جانتا ہے تعلق ختم کر ڈالا ہے جس نے روابط کو نبھانا جانتا ہے

    مزید پڑھیے

    آیا ہوں ترے خواب کنارے پہ لگا کر

    آیا ہوں ترے خواب کنارے پہ لگا کر طوفان سے تعبیر کی کشتی کو بچا کر جینے کا مزہ تجھ کو بھی آ جائے گا لیکن جو تجھ سے دغا کرتے ہیں تو ان سے وفا کر گاؤں کی روایت کو رکھا قائم و دائم اس شہر میں ہر موڑ پہ اک پیڑ لگا کر اس شہر کی گلیاں بھی مجھے کہتی ہیں عاجز لے جائے ہمیں اس کے محلے میں ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں نام کمائے گا تو چھا جائے گا

    عشق میں نام کمائے گا تو چھا جائے گا تو کبھی دشت میں آئے گا تو چھا جائے گا بات سے بات گھمانے پہ تجھے داد ملی پھر تو تو شعر سنائے گا تو چھا جائے گا رقص فرقت میں کروں گا تو کیے جاؤں گا ابر وحشت کا جو چھائے گا تو چھا جائے گا وصل میں جان سے جائے گا تو مر جائے گا ہجر میں جان سے جائے گا تو ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگانی کسی کی یادوں سے متصل ہے

    یہ زندگانی کسی کی یادوں سے متصل ہے سو اس کے جانے پہ دل مرا مجھ سے مشتعل ہے خصوصی باتیں جو شاعری کی ہیں ایک ان میں یہ خون پیتی ہے اور پیتی بھی مستقل ہے ہمارا ہر دن کتاب کا ایک باب ہے اور کتاب وحشت کی داستانوں پہ مشتمل ہے ہے ایک خواہش کہ بہتے پانی میں جو ہے مضمر ہے ایک حسرت کہ جو ...

    مزید پڑھیے

    زمانے بھر کا جو سارا دکھ ہے ہمارا دکھ ہے

    زمانے بھر کا جو سارا دکھ ہے ہمارا دکھ ہے یقیں کرو جو تمہارا دکھ ہے ہمارا دکھ ہے یہ ساری دنیا ہمارے دکھ سے بھری پڑی ہے یہ چاند سورج ستارہ دکھ ہے ہمارا دکھ ہے تمہاری نسبت سے ہی جو مجھ کو ملا ہوا ہے یہ ہجر بھی کتنا پیارا دکھ ہے ہمارا دکھ ہے یہ دنیا گویا ہے ایک بلڈنگ پہ کام جاری ہے ...

    مزید پڑھیے

    مشکل کو ذرا چھوڑ کے آسان کے بارے

    مشکل کو ذرا چھوڑ کے آسان کے بارے کچھ سوچ مری تنگئ دامان کے بارے اک تیرے بلاوے پہ بہل جاتا ہے ورنہ معلوم ہے مجھ کو دل نادان کے بارے آغاز محبت میں توکل ہے ضروری مت سوچ کسی فائدہ نقصان کے بارے اس شہر میں ہر شخص کو سونے کی پڑی ہے حالانکہ بتایا بھی ہے طوفان کے بارے اس بستیٔ خوش آب ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹا ہے جانتا ہوں مگر اس کے باوجود

    جھوٹا ہے جانتا ہوں مگر اس کے باوجود رونق لگائے رکھتا ہے اک خواب کا وجود اس نے کتاب کھول کے رکھ دی ہے شیلف میں میری قبائے وصل کو کب مل سکا وجود اس بات سے ہی دیکھ لیں قربت ہمارے بیچ پہنا ہے میں نے روح پہ اس شخص کا وجود پھر میں کروں نہ ناز کیوں اپنی بڑائی پر یزداں نے اپنے ہاتھ سے ...

    مزید پڑھیے

    دل کی آنکھوں سے نکلتے ہیں جو کم کم آنسو

    دل کی آنکھوں سے نکلتے ہیں جو کم کم آنسو جسم کی آنکھ میں آ جائیں نہ یک دم آنسو کیسے پانی پہ کوئی ریت سے بن پائے گا گھر کیسے مسکان سے کر پائیں گے سنگم آنسو جیسے ساون میں کبھی ٹوٹ کے بادل برسے یوں برستے ہیں مری آنکھ سے چھم چھم آنسو میں نے اجداد سے میراث میں پایا کیا ہے چار چھ نوحے ...

    مزید پڑھیے