مشکل کو ذرا چھوڑ کے آسان کے بارے
مشکل کو ذرا چھوڑ کے آسان کے بارے
کچھ سوچ مری تنگئ دامان کے بارے
اک تیرے بلاوے پہ بہل جاتا ہے ورنہ
معلوم ہے مجھ کو دل نادان کے بارے
آغاز محبت میں توکل ہے ضروری
مت سوچ کسی فائدہ نقصان کے بارے
اس شہر میں ہر شخص کو سونے کی پڑی ہے
حالانکہ بتایا بھی ہے طوفان کے بارے
اس بستیٔ خوش آب کی پر کیف فضائیں
کب سوچنے دیتی ہیں پرستان کے بارے
کھونے کی تجھے مجھ کو وہی فکر ہے لاحق
ہوتی ہے مسافر کو جو سامان کے بارے
عاجزؔ تری دنیا کے یہ انسان عجب ہیں
انسان کو بہکاتے ہیں یزدان کے بارے