آیا ہوں ترے خواب کنارے پہ لگا کر
آیا ہوں ترے خواب کنارے پہ لگا کر
طوفان سے تعبیر کی کشتی کو بچا کر
جینے کا مزہ تجھ کو بھی آ جائے گا لیکن
جو تجھ سے دغا کرتے ہیں تو ان سے وفا کر
گاؤں کی روایت کو رکھا قائم و دائم
اس شہر میں ہر موڑ پہ اک پیڑ لگا کر
اس شہر کی گلیاں بھی مجھے کہتی ہیں عاجز
لے جائے ہمیں اس کے محلے میں اٹھا کر