عشق میں نام کمائے گا تو چھا جائے گا
عشق میں نام کمائے گا تو چھا جائے گا
تو کبھی دشت میں آئے گا تو چھا جائے گا
بات سے بات گھمانے پہ تجھے داد ملی
پھر تو تو شعر سنائے گا تو چھا جائے گا
رقص فرقت میں کروں گا تو کیے جاؤں گا
ابر وحشت کا جو چھائے گا تو چھا جائے گا
وصل میں جان سے جائے گا تو مر جائے گا
ہجر میں جان سے جائے گا تو چھا جائے گا
آنکھ میں خواب رچانے کی نہیں ہے قیمت
آنکھ میں خواب رچائے گا تو چھا جائے گا