دل کی آنکھوں سے نکلتے ہیں جو کم کم آنسو
دل کی آنکھوں سے نکلتے ہیں جو کم کم آنسو
جسم کی آنکھ میں آ جائیں نہ یک دم آنسو
کیسے پانی پہ کوئی ریت سے بن پائے گا گھر
کیسے مسکان سے کر پائیں گے سنگم آنسو
جیسے ساون میں کبھی ٹوٹ کے بادل برسے
یوں برستے ہیں مری آنکھ سے چھم چھم آنسو
میں نے اجداد سے میراث میں پایا کیا ہے
چار چھ نوحے بہت درد ترا غم آنسو