عائشہ ایوب کی غزل

    وہ جو اپنی ذات میں رکھتے ہیں عریانی کا شور

    وہ جو اپنی ذات میں رکھتے ہیں عریانی کا شور خلد سے آئے ہیں لے کے روح یزدانی کا شور دشت میں رہتے ہیں پیاسے اور دریچے وا کئے خوش ہوا کرتے ہیں سن کے دور سے پانی کا شور ایک لڑکی چوڑیاں کھنکا رہی تھی اور تبھی اس کھنک سے اٹھ رہا تھا جیسے زندانی کا شور ہر کسی کا ایک لا ظاہر مقرب ہے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بات رہ گئی تھی بتانے کے باوجود

    کچھ بات رہ گئی تھی بتانے کے باوجود ہوں حالت سفر میں گھر آنے کے باوجود دل سے اتر چکا تھا جو آ کر گلے ملا دوری وہی تھی دل سے لگانے کے باوجود ہاتھوں میں اب بھی اس کی ہے خوشبو بسی ہوئی جو رہ گئی تھی ہاتھ چھڑانے کے باوجود پرزے وہ خط کے آج بھی رکھے ہیں میرے پاس جو بچ گئے تھے خط کو جلانے ...

    مزید پڑھیے

    یہ بن سنور کے مری سادگی میں لوٹ آئے

    یہ بن سنور کے مری سادگی میں لوٹ آئے مرے خیال مری شاعری میں لوٹ آئے اسے کہو کہ مری ذات اب بھی باقی ہے دیا بجھا دے مری روشنی میں لوٹ آئے وہ جس طرح سے پرندے شجر پہ لوٹتے ہیں ہم اپنے آپ سے نکلے تجھی میں لوٹ آئے جو میں ہنسوں تو مرا اشک بن کے وہ چھلکے کسی طرح سے وہ میری ہنسی میں لوٹ ...

    مزید پڑھیے

    خوشی میں یوں اضافہ کر لیا ہے

    خوشی میں یوں اضافہ کر لیا ہے بہت سا غم اکٹھا کر لیا ہے ہمیں ہم سے بچانے کون آتا سو اب خود سے کنارہ کر لیا ہے مری تنہائی کا عالم تو دیکھو زمانے بھر کو یکجا کر لیا ہے تجھے جانے کی جلدی تھی سو خود سے ترے حصے کا شکوہ کر لیا ہے نہیں مانگیں گے تجھ کو اب دعا میں خدا سے ہم نے جھگڑا کر لیا ...

    مزید پڑھیے

    اک نئی داستاں سنانے دو

    اک نئی داستاں سنانے دو آج کی نیند پھر گنوانے دو بیڑیاں توڑ کر سماجوں کی عشق میں قید ہیں دوانے دو میرے ماضی کے ریگزاروں میں خط ملے ہیں مجھے پرانے دو آج روئیں گے ہم بھی جی بھر کے غم تو بس ایک ہے بہانے دو اس کو آزاد کر چکی ہوں میں پھر بھی کہتا ہے مجھ کو جانے دو ایک چہرے سے میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ اب دل سے تمہارے جا رہا ہے

    وہ اب دل سے تمہارے جا رہا ہے تمہیں اس کا خیال اب آ رہا ہے میں اس کے ساتھ کو ترسا کروں گی جو میرے ساتھ بھی تنہا رہا ہے تو اب یہ دکھ بھی دنیا بانٹ لے گی مجھے اس بات کا غم کھا رہا ہے اسے تم سے محبت ہو گئی ہے تمہارے سامنے شرما رہا ہے بہت سے لوگ مجھ میں رو رہے ہیں بس اک وہ ہے کہ ہنستا جا ...

    مزید پڑھیے

    ہم اس جہان میں آئے تو ساتھ لائے دن

    ہم اس جہان میں آئے تو ساتھ لائے دن کسی کے موت کے جینے کے سب منائے دن خوشی کا دن تو بڑی منتوں سے بنتا ہے اداسیوں کے مگر ہیں بنے بنائے دن ہوئے ہیں آنکھ سے اوجھل کبھی جو اپنے تھے ہماری گود میں پلتے ہیں کچھ پرائے دن یہ شور و غل یہ ٹھہاکے تا قہقہوں کا ہجوم بڑے جتن کئے پھر ہم نے چپ ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں کا جو سر پر وبال رکھا ہے

    محبتوں کا جو سر پر وبال رکھا ہے فتور عشق ہے اور ہم نے پال رکھا ہے یہ انتخاب جو ہم نے کیا ہے جینے کا فراق چن لیا ہے اور وصال رکھا ہے کسی بھی روز ملو اور اداسیاں لے لو ہم ایسے لوگ ہیں سب پر ملال رکھا ہے خزاں کے پھول سنجوئے کتاب میں رکھے فصیل غم سے یوں رشتہ بحال رکھا ہے وہ آخرش مجھے ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی راس آئی نہیں اس کی وفا تم رکھ لو

    یوں بھی راس آئی نہیں اس کی وفا تم رکھ لو مجھ کو بیمار ہی رہنے دو دوا تم رکھ لو بند کمروں کی گھٹن میرے لیے رہنے دو یہ جو آتی ہے دریچوں سے ہوا تم رکھ لو میری راہوں میں بچھا دو تم اندھیرے سارے اور یہ لو مرے حصے کا دیا تم رکھ لو اوڑھ کر بیٹھ گئی ہوں میں دکھوں کی چادر یہ خوشی اور یہ ...

    مزید پڑھیے

    تم سے آتا نہیں جدا ہونا

    تم سے آتا نہیں جدا ہونا تم مری آخری سزا ہونا جس کو تم روز دکھ ہی جاتے ہو اس کی قسمت ہے آئنہ ہونا اس کے ہونے کی یہ گواہی ہے ان درختوں کا یوں ہرا ہونا کتنا مشکل ہے بچپنا اب تو کتنا آسان تھا بڑا ہونا میں تو حل ہوں کسی کی مشکل کا مجھ کو آیا نہ مسئلہ ہونا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2