وہ جو اپنی ذات میں رکھتے ہیں عریانی کا شور
وہ جو اپنی ذات میں رکھتے ہیں عریانی کا شور خلد سے آئے ہیں لے کے روح یزدانی کا شور دشت میں رہتے ہیں پیاسے اور دریچے وا کئے خوش ہوا کرتے ہیں سن کے دور سے پانی کا شور ایک لڑکی چوڑیاں کھنکا رہی تھی اور تبھی اس کھنک سے اٹھ رہا تھا جیسے زندانی کا شور ہر کسی کا ایک لا ظاہر مقرب ہے ...