ہم اس جہان میں آئے تو ساتھ لائے دن
ہم اس جہان میں آئے تو ساتھ لائے دن
کسی کے موت کے جینے کے سب منائے دن
خوشی کا دن تو بڑی منتوں سے بنتا ہے
اداسیوں کے مگر ہیں بنے بنائے دن
ہوئے ہیں آنکھ سے اوجھل کبھی جو اپنے تھے
ہماری گود میں پلتے ہیں کچھ پرائے دن
یہ شور و غل یہ ٹھہاکے تا قہقہوں کا ہجوم
بڑے جتن کئے پھر ہم نے چپ کرائے دن
جب اس کا رات کا نشہ اترنے والا تھا
غموں کو گھول کے ہم نے اسے پلائے دن
نہ اس میں چاند نہ ہی جگمگاتے تارے ہیں
کوئی ستارہ صفت آ کے اب سجائے دن
میں اس کے ساتھ اندھیروں کی سیر پر نکلی
وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے دکھائے دن