مرے ہاتھوں میں ابھرا ہے یہ نقشہ کس طرح کا ہے
مرے ہاتھوں میں ابھرا ہے یہ نقشہ کس طرح کا ہے مری آنکھوں میں ٹھہرا ہے یہ دریا کس طرح کا ہے یہ میرا جسم ہے آزاد لیکن روح قیدی ہے خدایا کوئی بتلائے یہ پنجرا کس طرح کا ہے مری آہوں کو میرے قہقہوں نے ڈھانک رکھا ہے مری اس لاش کے اوپر یہ ملبہ کس طرح کا ہے ہے جن میں بوجھ دنیا بھر کا مذہب ...