Ain Rashid

عین رشید

عین رشید کی نظم

    کون ہے تو

    سایہ میرا مجھ کو دیکھ کے بھاگے ہے پھر بھی میرے ساتھ رہے ہے کون ہے تو ابھی قربت ہی زیست کا باعث ہے پھر بھی تجھ سے ڈر ہی لگے ہے کون ہے تو تجھ کو دیکھ کے پیار سے دل بھر آئے کبھی دوجے لمحے دل لرزے ہے کون ہے تو تیرے من کی باتیں من کی باتیں ہیں پھر بھی من کی بات نہ سمجھے کون ہے تو راز کی ...

    مزید پڑھیے

    سمندر کا خیال

    اپنی دہلیز پہ کھڑا تنہا اپنا گھر اجنبی سا لگتا تھا اس کی رخصت تھی مانند پرواز ہر طرف ابتری کا منظر تھا ایک لکنت زدہ سی ویرانی در و دیوار پہ تھی حیرانی لرزتے آنسو اور دکھتا ہوا سر روکتے تھے اسے پیمائش ویرانی سے وہ کہ سویا ہے یا کہ جاگا ہے صبح سے کیوں یہ سمندر کا خیال ذہن میں آج ...

    مزید پڑھیے

    شہر

    لوگ کہتے ہیں کہ تجھ سے تھک جانا مر جانے کے برابر ہے اور مجھے بھی کبھی کبھی ایسا ہی لگتا ہے تو سن شہر میں تجھ سے صاف صاف کہہ دوں کہ میں تجھ سے تھک گیا ہوں یا مجھے یوں لگتا ہے کہ میرے سر سے اس باپ کا سایہ اٹھ گیا ہے جو اتنے دنوں میری نگہبانی کر رہا تھا سن شہر اگر مر جاؤں اور لوگ مجھے ...

    مزید پڑھیے

    چپ رہو

    بے طلب وہ دے رہا ہے چپ رہو کچھ کہا تو بات خالی جائے گی چپ رہو چپ رہو آنکھ کھولو چپ چاپ رہو اس کی سنو یادوں کا دامن پکڑو گن گن کی آواز سنو دور پپیہا گاتا ہے اس کی سنو چپ چاپ رہو آہستہ آہستہ چلو گول سا ایک پتھر دیکھو لاکھ سال سے چاند ستارے جس کو دیکھ کے چلتے ہیں اس کو دیکھو کچھ نہ ...

    مزید پڑھیے

    نرگس اور بازگشت

    ہزاروں سال سے اس کی بجھی آنکھیں پر نم ہیں اس مرتعش پیکر کے لیے جس کا عکس جھیل کے شیتل جل کی لہروں میں مرتعش ہے چمن میں کوئی دیدہ ور پیدا ہو یا نہ ہو بھلا اس سے اس کا کیا لینا دینا اور فضا میں صرف ڈیڑھ جملے گونج رہے ہیں غبار عشق میں تنہا اٹھا کے لایا ہوں اور بازگشت تنہا اٹھا کے لایا ...

    مزید پڑھیے

    بیمار گڑیا

    کہ شاید خزاں چھو گئی اسے آج خاموش ہے چل کے دیکھیں کہیں آج پھر زیر دل ایک معصوم خواہش کی شدت پھر کسی ادھ جلے خواب کی جستجو تو نہیں تتلیاں سبز و نیلی سر پھرے رقص و بو کے جہاں سے کتنی مانوس و سرشار ہیں اور میں اپنے اچھے خدا سے کتنی بیزار ہوں تھک گئی ہوں چاند تاروں کو چھونے کی ...

    مزید پڑھیے

    سرکش

    باز کی طرح جھپٹا وہ برہم فرشتہ اس کے بالوں کو مٹھی میں جکڑے ہوئے اس سے بولا میں تمہارا فرشتہ ہوں سن لو اپنے سارے فرائض تم انجام دو گے میری مرضی ہے یہ سیہ کاروں غریبوں احمقوں سے ہمیشہ پیار کرنا تم ہمیشہ پیار کرنا تاکہ جب آئیں انسانیت کے مسیحا فتح کا سرخ قالین ان کے لیے اپنے اخلاق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2