Ain Rashid

عین رشید

عین رشید کی نظم

    شہر

    شہر تو اپنے گندے پاؤں پسارے دریا کے کنارے لیٹا ہے اور تیرے سینے پر رینگتی ہوئی چیونٹیاں سورج کو گھور رہی ہیں جب نصف درجن غیر ملکی حکیموں نے مشترکہ طور پر اعلان کیا مرض سنگین ہے اور یہ بہت جلد ہی مر جائے گا تو کسی چیچک زدہ بچے کی طرح تو نے انہیں دیکھا اور خاموش ہو رہا غلیظ بدکار بے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    نہیں میں کسی یونانی المیے کا مرکزی کردار نہیں نہ ہی میں اس لیے بنا تھا میں تو ایک خاموش تماشائی ہوں ہزاروں سال پتھروں میں جکڑے کسی مرکزی کردار کی آنکھیں جب شاہین سے نچوائی جاتی ہیں اور جب وہ درد سے کراہ کر کہتا ہے میں تمام پیار کرنے والوں کے لیے ایک کربناک منظر ہوں یا سالہا سال ...

    مزید پڑھیے

    قسطوں میں خواب

    میں جب چھوٹا تھا تو چلتے چلتے خواب دیکھا کرتا تھا اکثر میں صرف خواب دیکھنے کے لیے ہی چلتا تھا صبح کو دوپہر کو شام کو رات کو گہری نیند سوتا تھا جو گہری نیند سوتے ہیں وہ خواب نہیں دیکھتے سارے خوابوں کا مرکزی کردار میں ہی ہوا کرتا تھا مگر میرے قریبی اور پیارے لوگ بھی اس میں شامل رہتے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر

    اک سفر کی شروعات ہو سکتی ہے تم اگر ہاں کہو تم اگر ہاں کہو شاہراہوں میں گلیوں میں بھٹکیں گے ہم کوئی منزل نہ ہو نہ ہو زاد سفر کوئی منزل نہ ہو نہ ہو زاد سفر ہم سفر ہم سفر ہم سفر ہم سفر اور بننے میں تم کو مہارت تو ہے خواب بنتے چلیں گے ڈگر سے ڈگر تم اگر ہاں کہو تم اگر ہاں کہو ہم سفر ہم سفر ...

    مزید پڑھیے

    ۳۱ دسمبر

    ایک اور سال بیت گیا اضطراب کا ایک اور شام ڈھل گئی بے چینیوں کی آج ایک اور دن کی شام کسی طرح ہو گئی کچھ دے دلا کے حال کو ماضی بنا دیا

    مزید پڑھیے

    ایک لوری صرف اپنے لئے

    آسمان نیلا ہے دھرتی تو بھرتی ہے راجا بیٹے جتنا جی چاہے اب سو جا خوابوں کی دنیا میں شہزادی پریاں ہیں ان کی پناہوں میں ان کی ہی بانہوں میں سیانے بیٹے جتنا جی چاہے اب سو جا

    مزید پڑھیے

    زرد پتے

    ڈھیر میں خاموش سوئے تھے وہ سب یک بیک جنبش ہوئی جاگے سبھی پھر شرارت سے ہوا میں تیرنے اڑنے لگے آئے تھے کیوں اور کیوں چلے میں نے کہا پتے پتے پتے ہیں اٹھلا کے وہ کہنے لگے ہم یہاں ایک خوب صورت خواب آنکھوں میں جگائے سو رہے تھے کہ کوئی فن کار سنہرے زرد اور بھورے رنگوں میں ڈھال دے ہم ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے اپنا

    سوچو تو کون ہے اپنا دنیا ساری ان کی دنیا اپنی دنیا دکھ کی دنیا سوچو تو کون ہے اپنا سب ہی مگن ہیں اپنے سکھ میں ہم جیتے ہیں پالے دکھ میں سوچو تو کون ہے اپنا خوابوں کی دنیا میں اکیلے ہم ہی نہیں تھے تنہا نہیں تھے ساتھ تھے اپنے خواب ادھورے سوچو تو کون ہے اپنا دکھ جب ہم کو دئے گئے ...

    مزید پڑھیے

    میرے بعد آ

    بدلے گا رنگ شام الم میرے بعد آ ہوگا ذرا سا درد بھی کم میرے بعد آ تنہائیاں بھی اپنی ہیں اپنی ہیں ساعتیں خود ساختہ ہیں سارے یہ غم میرے بعد آ خوابوں کے اس منڈیر سے دیکھا کیے مجھے یہ اور بات ہے کہ ہوئی چشم میری نم نمناکیوں کی بات ختم میرے بعد آ ہریالیوں کی بھیڑ مگر دکھ کی کاشت ہے بدلے ...

    مزید پڑھیے

    بیڑیاں

    ہر رات اک ہجوم پاؤں میں بیڑیاں ڈالنے کو بے قرار ہر رات بیڑیاں پاؤں کو نگل جاتی ہیں صرف بائیں کو حرکت کی اجازت ہے دایاں بیڑیوں میں محفوظ ہے اگر بیڑیاں پاؤں نہ نگلیں تو ان سروں کا کیا ہوگا جو پاؤں کے بل کھڑے ہیں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2