کون ہے تو

سایہ میرا مجھ کو دیکھ کے بھاگے ہے
پھر بھی میرے ساتھ رہے ہے
کون ہے تو


ابھی قربت ہی زیست کا باعث ہے
پھر بھی تجھ سے ڈر ہی لگے ہے
کون ہے تو


تجھ کو دیکھ کے پیار سے دل بھر آئے کبھی
دوجے لمحے دل لرزے ہے
کون ہے تو


تیرے من کی باتیں من کی باتیں ہیں
پھر بھی من کی بات نہ سمجھے
کون ہے تو


راز کی ساری باتیں تجھ سے کر لوں میں
پھر بھی جی کا حال چھپاؤں
کون ہے تو


شرم سے سر جھک جائے جب بھی آئے تو
پھر بھی دل کے پاس رہے ہے
کون ہے تو


تیری سانسوں کا موسم ہی موسم ہے
غیروں کا موسم ہی لگے ہے
کون ہے تو


تجھ کو دیکھ کے لب خشک ہو جائیں کبھی
باتیں کرنے کو دل ترسے ہے
کون ہے تو


جھک کے جب بھی دیکھوں اپنی لگتی ہے
پھر بھی مجھ سے دور رہے ہے
کون ہے تو