چپ رہو
بے طلب وہ دے رہا ہے چپ رہو
کچھ کہا تو بات خالی جائے گی
چپ رہو چپ رہو
آنکھ کھولو چپ چاپ رہو
اس کی سنو
یادوں کا دامن پکڑو
گن گن کی آواز سنو
دور پپیہا گاتا ہے
اس کی سنو
چپ چاپ رہو
آہستہ آہستہ چلو
گول سا ایک پتھر دیکھو
لاکھ سال سے چاند ستارے
جس کو دیکھ کے چلتے ہیں
اس کو دیکھو
کچھ نہ کہو
پھر وہ پتھر اس مٹھی میں آئے گا
پھر تم کو سہلائے گا
دھنک کے گیت سنائے گا
آنکھیں کھولو
دھیرے چلو آہستہ چلو
شبنم کے سارے قطرے
افق کو جا کے چھو لیں گے
دل میں جگنو جگ مگ جگ مگ گائیں گے
جیسے ہی مٹھی کھولو گے پتھر اڑ کر
اک طائر بن جائے گا
چپ رہو چپ چاپ رہو
آنکھیں کھولے
مٹھی جکڑے
اس کی سنو
کچھ کہا تو بات خالی جائے گی