Ain Rashid

عین رشید

عین رشید کے تمام مواد

17 نظم (Nazm)

    شہر

    شہر تو اپنے گندے پاؤں پسارے دریا کے کنارے لیٹا ہے اور تیرے سینے پر رینگتی ہوئی چیونٹیاں سورج کو گھور رہی ہیں جب نصف درجن غیر ملکی حکیموں نے مشترکہ طور پر اعلان کیا مرض سنگین ہے اور یہ بہت جلد ہی مر جائے گا تو کسی چیچک زدہ بچے کی طرح تو نے انہیں دیکھا اور خاموش ہو رہا غلیظ بدکار بے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    نہیں میں کسی یونانی المیے کا مرکزی کردار نہیں نہ ہی میں اس لیے بنا تھا میں تو ایک خاموش تماشائی ہوں ہزاروں سال پتھروں میں جکڑے کسی مرکزی کردار کی آنکھیں جب شاہین سے نچوائی جاتی ہیں اور جب وہ درد سے کراہ کر کہتا ہے میں تمام پیار کرنے والوں کے لیے ایک کربناک منظر ہوں یا سالہا سال ...

    مزید پڑھیے

    قسطوں میں خواب

    میں جب چھوٹا تھا تو چلتے چلتے خواب دیکھا کرتا تھا اکثر میں صرف خواب دیکھنے کے لیے ہی چلتا تھا صبح کو دوپہر کو شام کو رات کو گہری نیند سوتا تھا جو گہری نیند سوتے ہیں وہ خواب نہیں دیکھتے سارے خوابوں کا مرکزی کردار میں ہی ہوا کرتا تھا مگر میرے قریبی اور پیارے لوگ بھی اس میں شامل رہتے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر

    اک سفر کی شروعات ہو سکتی ہے تم اگر ہاں کہو تم اگر ہاں کہو شاہراہوں میں گلیوں میں بھٹکیں گے ہم کوئی منزل نہ ہو نہ ہو زاد سفر کوئی منزل نہ ہو نہ ہو زاد سفر ہم سفر ہم سفر ہم سفر ہم سفر اور بننے میں تم کو مہارت تو ہے خواب بنتے چلیں گے ڈگر سے ڈگر تم اگر ہاں کہو تم اگر ہاں کہو ہم سفر ہم سفر ...

    مزید پڑھیے

    ۳۱ دسمبر

    ایک اور سال بیت گیا اضطراب کا ایک اور شام ڈھل گئی بے چینیوں کی آج ایک اور دن کی شام کسی طرح ہو گئی کچھ دے دلا کے حال کو ماضی بنا دیا

    مزید پڑھیے

تمام