نرگس اور بازگشت
ہزاروں سال سے اس کی بجھی آنکھیں
پر نم ہیں
اس مرتعش پیکر کے لیے
جس کا عکس
جھیل کے شیتل جل کی لہروں میں
مرتعش ہے
چمن میں کوئی دیدہ ور پیدا ہو یا نہ ہو
بھلا اس سے اس کا کیا لینا دینا
اور فضا میں صرف ڈیڑھ جملے گونج رہے ہیں
غبار عشق میں تنہا اٹھا کے لایا ہوں
اور بازگشت تنہا اٹھا کے لایا ہوں
لایا ہوں لایا ہوں